ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ہونے کہ وجہ ارشاد فرمائی کہ اس نے اپنی رائے کو خدا تعالیٰ کے حکم پر ترجیح دی اور حق تعالیٰ کے حکم کو خلاف حکمت بتلایا اس طرح سے کہ افضل کو حکم دینا کہ مفضول کو سجدہ کرو - اس کو خلاف حکمت بتلایا سبحا اللہ کیسے کام کی بات فرمائی یہ اس پر فرمایا تھا کہ اس وقت وقف علی الا ولاد کا مسئلہ بعض نیچریوں نے شائع کر کے اس کی مصلحت اور میراث کی مضرت کہ اس میں جائداد ٹکڑے ٹکٹری ہوجاتی ہے بیان کر کے وقف کرنے کی رائے دی تھی اور نواب صاحب چہتاری نے اس کی نقل بھیج کر استفتاء کیا تھا کہ ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں اس پر ارشاد فرمایا تھا کہ فی نفسہ تو یہ وقف جائز ہے لیکن اس وقت جو اس محرک کے نزدیک اس کا منشا ہے کہ میراث کے حکم شرعی کو مضر اور خلاف حکمت کہا جاتا ہے اس کے اعتبار سے اس پر عمل جائز نہیں اب میں کہتا ہوں کہ اگر شریعت نے اسی مصلحت سے یہ مسئلہ میراث کا مقرر کیا ہو کہ جائداد کے ٹکڑے ہو جائیں اور کوئی طاغی اور باغی دنیا دار نہ بنے تو آگے کلام کی گنجائش ہی نہیں رہتی - ( ملفوظ 269 ) قوت قلب کے لئے بچوں سے دل بہلانا اکسیر ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک روز میں نے شرح اسباب اس قصد سے دیکھی کہ اپنی کم خوابی کی کوئی تدبیر اس سے سمجھ کر اس کا استعمال کروں مگر جتنے اسباب اس میں لکھے تھے سب کو اپنے اندر پایا اس لئے مقصود حاصل نہ ہوا غور یہ سمجھ میں آیا کہ ہر سبب ہر درجہ میں مرض میں موثر نہیں بکلہ جو معتدبہ درجہ میں ہو اور اس کی تشخیص صرف ماہر فن کر سکتا ہے اسی سے سمجھ لینا چاہئے کہ آج کل جو مدعیان عقل قرآن و حدیث کے سمجھنے کا دعویٰ کرتے ہیں وہ فضول سر گرادنی کرتے ہیں اور اپنی حماقت اور جھل کا اظہار کرتے ہیں ہر فن کے کچھ مبادی اور اصول ہوتے ہیں بدون ان کی سمجھ میں آنا کارے دارد