ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
طریق سے قرار دیا ہے مگر پھر بھی حضرات چشتیہ بدنام ہیں چنانچہ حنفیہ سب سے زیادہ متبع سنت ہیں مگر کم فہموں نے پھر بدنام کیا ہے - ( ملفوظ 102 ) دفع مضرت کے لئے رشوت دینا جائز ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض بات بڑی نازک پیش آجاتی ہے اس وقت عجب کشمکش ہوتی ہے - یہاں ایک نیک شخص تھے نیم عالم بھی حافظ بھی ان لا ایک معاملہ تھا جس کا ایک ہندوؤ قانون گو سے واسطی تھا س پر چادر روپیہ رشوت کے ٹھیرے دفع مضرت کے لئے رشوت دینا جائز بھی ہے یہ مسئلہ ان کو معلوم تھا اس لئے وعدہ کر یا جب کام ہوگیا میرے پاس آئے کہ کام تو ہوگیا اب کوئی مضرت بھی نہیں تو اب رشوت دوں یا نہ دوں میں نے کہا اصل تو یہی ہے کہ نہ دیا جائے مگر اس کا اثر دیکھا جائے کہ اس میں مسلمانوں کی خصوص مقدسین کی بدنامی ہے یہ غیر مسلم سمجھیں گے کہ ایسے بزرگ بھی بےایمانی کرتے ہیں اس لئے اگر تم دیکر توبہ کرلو یہ اقرب الی المصلحت ہے ایک یہ کہ اس وقت نہ دینے میں آئندہ ان مظلوم غرباء کا نقصان ہوگا جن کا کام ادھار پر ہوجاتا تھا اور نقد ہر وقت میسر نہیں ہوتا ایسی دقیق اور پیچیدہ باتیں پیش آجاتی ہیں مصلحین کو اور خادمان امت کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائیں - ( ملفوظ 103 ) کسی کو حقیر سمجھنے کی مذمت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آدمی کسی کو کیا ذلیل اور حقیر سمجھے اگر ایک حسین شخص کے منہ کالک لگی ہے اور ایک قبیح المنظر کے منہ پر پوڈر مل دیا تو حقیقت میں یہ کالج بری ہے مگر جس کا کالک لگی ہے وہ حسن میں تم سے افضل ہے اسی طرح ممکن ہے کہ مبتلائے معاصی کسی خاص خوبی کے سبب واقع میں تم سے افضل ہو اور وقبح محض رنگ معصیت سے ہوا اس لئے امر بالمعروف کے وقت بھی مخاطب کی تحقیر نہ کی جاوے -