ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
میں اتنی کرسیوں کا کہاں سے انتظام کروں گا اور یہ کسی طرح گوارا نہیں ہوسکتا کہ ایک غیر مسلم تو بیٹھے کرسی پر اور اللہ والے صلحاء اور اولیائ کا طبقہ بیٹھنے زمین پر یہ بھی گوارا نہ تھا اس لئے میں نے ہی وہاں جانے کا عزم کرلیا وہاں اطلاع پہنچی کہ وہ خود ملنے آرہا ہے اس بے چارے نے کہلا کر بھیجا کہ یہ تو میرے لئے سخت گستاخی ہے کہ میں حاضر نہ ہوا اور آپ تشریف لاویں میں نے کہلا بھیجا کہ مجھ کو اسی میں راحت ہے غرض میں وہیں جاکر ملا مجھ کو بحمد اللہ ہر موقع اور محل پر حدود کا خیال رہتا ہے اللہ کے فضل سے اور اپنی بزرگوں کی دعاء سے میرے یہاں ہر چیز اپنی حد پر رہتی ہے گذ مڈ معاملہ نہیں ہے اسی کا ایک شعبہ یہ ہے کہ طلبہ اور اہل علم کی جو میرے قلب میں محبت اور عظمت ہے وہ کسی کا نہیں - ( ملفوظ 416 ) غور فکر پر اصلاح کا انحصار ہے فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ تہجد کے وقت آنکھ میں کھلتی کوئی چیز پڑھئے کا بتلا دیجئے یہ بھی لکھا ہے کہ فلاں بزرگ سے بیعت ہوں ان کا انتقال ہوگیا اب آپ کے سوا کس سے عرج کروں میں نے جواب میں لکھا ہے کہ یہ آنکھ کا کھلنا نہ کھلنا اختیاری ہے یا غیر اختیاری اس کے جواب آنے پر آگے چلوں گا بچوں کی طرح ایک ایک حرف کی پہچان کر اکر سبق پڑھانا پڑتا ہے اور اس طرز میں دو نفع ہیں ایک تو فہم کا اندازی ہوجا ہے دوسرے فکر اور غور کی عادت ہوجاتی ہے جس پر اصلاح کا انحصار ہے - ( ملفوظ 417 ) اختراعی بزرگی ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں آج کل بزرگوں کی کمی کیا ہے کثرت سے بزرگ ہی بزرگ ہیں نزدیک ہی لوگوں کے پاس جاکر لوگ بیعت ہوتے ہیں جس میں نہ کچھ کرنا پڑے نہ دھرنا بزرگی مل جاتی ہے اور یہ ایسی ہی اختراعی بزرگی اور ولایت ہی کی بدولت انسانیت اور آدمیت آئی گئی