ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ایک سب جج صاحب کسی مقام پر نعینات تھے مگر ایک مدت سے گھر پر خرچ نہ بھیجتے تھے وجہ اس کی یہ تھی کہ وہاں کسی عورت سے تعلق پیدا ہوگیا تھا اس میں غلیطاں پیچان ہوگئے تھے ان کے باپ زندہ تھے وہ غصہ میں اس مقام پر پہنچے جہاں یہ تعینات تھے اول مکان پر پہنچے محلہ والوں سے تحقیق ہوئی کہ واقعہ سچا ہے اس وقت سب جج اجلاس پر تھے باپ نے صبر بھی نہ کیا کہ اجلاس سے تو آنے دیتے وہیں اجلاس پر پہنچے ہاتھ پکڑ کر کرسی پر سے زمین پر ڈال کر جوتا بجانا شروع کیا لوگ دوڑے تو سب جج کہتے ہیں کہ خبراد کوئی کچھ نہ بولے یہ میرے قبلہ و کعبہ ہیں میرے والد ہیں ان کو ہر قسم کا حق ہے - جب فراغت ہوئی تو عورت سے قطع تعلق کیا - والد صاحب سے معافی چاہی اور خرچ بھیجنا شروع کر دیا - اس موقع کا ادب بھی تھا - ایک واقعہ سنا ہے کہ کسی بندر گاہ پر سمندر کے کنارے ویسرائے کی کسی تقریب کا جلسہ تھا ایک جہاز آکر کھڑا ہوا اور مسافر اتر کر چلنے شروع ہوئے راستہ مسافروں کے گذرنے کا جلسہ گاہ کے سامنے ہی سے تھا - دفعۃ ویسرا کے میر منشی مسافروں کی طرف دوڑے ایک لنگوٹی بند مسافر کے قدموں پر جاگرے اور نہایت تعظیم سے اپنے ساتھ لائے - سب لوگوں کو حیرت ہوگئی کہ یہ کون شخص ہے جس کے اثر سے میر منشی نے اتنے بڑے جلسہ کو چھوڑ کر ویسرائے کی موجودگی میں یہ معاملہ کیا - ویسرائے نے ان میر منشی صاحب دے دریافت کیا یہ کون ہیں - عرض کیا کہ حضور یہ میرے باپ ہیں معلوم ہوا کہ کہیں راستہ میں کسی جزیرہ میں ڈاکوؤں نے لوٹ لیا تھا ویسرائے کے دل میں اس واقعہ سے میر منشی کی بڑی وقعت ہوئی اور گورنمنٹ سے ترقی کی سفارش کی اور جلسہ گاہ سے اپنی گاڑی مین باپ بیٹے کو بٹھلا کر اپنی کوٹھی یا بنگلہ تک پہنچایا - ( ملفوظ 20 ) تنہا سفر نہ کرنے میں حکمت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر کوئی باہر بلاتا ہے تو میں بدون داعی