ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 339 ) ایک خطرناک مرض ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لوگ علاج یا اصلاح کرانے تھوڑا ہی آتے ہیں کیونکہ مریض بن کر آنے میں تو سبکی ہوتی ہے طبیب آتے فن کے متعلق سوالات کرنا شروع کردیتے ہیں اور یہ مرض لکھے پڑھے لوگوں میں زیادہ ہے اور یہ سب جاہ کا مرض ہے تاکہ معلوم ہو کہ بڑے فن کے جاننے والے ہیں محقیقن ہیں مجتہد ہیں گو سراپا امراض ہیں مگر اپنے کو تندرست سمجھتے ہیں اور یہ ھالت نہایت خطرناک ہے کہ مریض ہو کر اپنے کو مریض نہ سمجھے مگر ایسی رسمیں بگڑی ہیں کہ کچھ کہا نہیں جاتا اور یہ سب ان دکاندار پیروں کی بدولت خرابیاں پیدا ہوتی ہیں کہاں تک لوگوں کی اصلاح کی جائے اور چونکہ یہاں پر یہ باتیں چلتی چلاتی نہیں اس لئے کہ میں ان کی نبضیں پہچانتا ہوں اس پر روک ٹوک کرتا ہوں اور یہ بد دماغ اس کو برداشت نہیں کرسکتے اس لئے خفا ہو کر چلدیتے ہیں باہر جاکر بدنام کرتے ہیں بدنام کیا کریں اور خفا ہوا کریں میری جوتی سے - ایک دفعہ کو تو مزاج درست ہوجاتے ہیں اس سے بھی جی خوش ہوتا ہے کہ ایسے بد فہموں کو سبق تو ملا مجھ کو تو اذیت اور تکلیف پہنچتی ہی ہے مگر ان کو بھی چھٹی تک کا دودھ یاد آجاتا ہے آخر کب تک تغیر نہ ہو کہاں تک صبر کروں اس طرھ آتے ہیں جیسے کوئی نواب صاحب ہوتے ہیں بد فہم بد عقل آج جن کو نکالا ہے ان کی کتابیں ختم ہوگئیں عالم فاضل مولانا مولوی کہلائے جانے لگے اور تمیز ابھی تک دیہاتی کے برابر بھی پیدا نہ ہوئی اب ساری عمر کے لئے کان کھل گئے اب کبھی ایسی حرکت تو کریں گے نہیں - ( ملفوظ 340 ) بعض حکومتوں کی ہوشیاری ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض گورنمنٹیں بھی بڑی ہوشیار ہیں شاہان سلف کی طرح کچھ لینا دینا تو ہے نہیں کار گزاروں پر یا آیندہ کی بعض مصلحتوں کی