ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
24 جمادی الاولی 1351 ھ مجلس خاص بوقت صبھ یوم دوشنبہ ( ملفوظ 449 ) جملہ مہتمم مدرسہ کو مشورہ ایک سلسہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تمام اہل مدارس دینیہ کو رائے دیتا ہوں کہ مدرسہ کی طرف سے کچھ مبلغ بھی ہونے چاہئیں یہ سنت نبویہ ہے اور پڑھنا پڑھانا مقدمہ ہے اسی مقصود کا اصل مقصود تبلیغ ہی ہے اور ایک بات اور تجربہ کی بناء پر کہتا ہوں کہ مبلغین سئ چندہ کا تعلق نہ ہونا چاہئے صرف احکام بیان کرنا ترغیب اور فضائل بیان کرنا ان کا کام ہو اس سے لوگوں کو بہت نفع پہنچتا ہے مگر اہل مدارس اس طرف توجہ ہی نہیں کرتے عرصہ ہوا غالبا ان تحریکات سے چودہ پندرہ برس قبل میں نے مدرسہ دیوبند والوں کو اس کا مشورہ دیا تھا کہ ملک کے تمام اطراف میں باقاعدہ مبلغین کی جماعت جاتے رہنا چاہئے جن کا کام صرف تبلیغ ہو اور ہر شہر میں اس کی ابادی کی نسبت سے مبلغ یا ان کی آمد و رفت رہنا چاہئے مگر کوئی خاص انتظام نہیں ہوا ان مدارس کے متعلق میری ایک یہ رائے ہے مدارس دینیہ میں صنعت و حرفت کا بھی انتظام کی جائے خواہ طلبہ اس کام کو بعد میں نہ کریں لیکن سکھایا ضرور جائے اس لئے کہ آج کل عالم لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سوائے اس کے ان کو اور کچھ نہین آتا اس لئے اہنا محتاج سمجھتے ہیں اور اس سے تحقری کرتے ہیں اگر کوئی دستگاری وغیرہ سلھ لیں اور کسی وقت کسب معاشی کی ضرورت ہو تو اپنے کام میں تو لگ جائیں گے اور اسطرح پر چندے کرتے اور مانگتے نہ پھریں گے کہ اس میں غایت تحقیر ہے ( ملفوظ450 ) مدعی ععقلائ کی کم عقلی ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ مدعی عقلاء کہلاتے ہیں مگر باتیں ان کی جس قدر ہیں ان میں عقل کا نام ونشان بھی نہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ سب ایک ہی کام میں لگ جائیں جیسا یہ لوگ چاہتے ہیں یہ