ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
ہزار نکتہ تر زمو ایں باست نہ ہر کہ بترا شد قلندری داند شاہد آن نیست کہ موئے ومیانے دارد بندہ طلعت آن باشد کہ آنے دادر میں نے تو اس اجتہاد کا ایک نہایت سلیس اور واضح میعار امتحان کے لئے تجویز کیا ہے کہ بیس سوال ایسے تجویز کئے جائیں جن کا حکم فقہا کے کلام میں نہ دیکھا ہو اور پھر ان کو کتاب و سنت سے خود مستنبط کرے اس کے بعد خود معلوم ہوجائے گا یہ شخص ان کے رو برو محض طفل مکتب ہے میں زبردستی اپنے دعوے کو منوانا نہیں چاہتا امتحان کرلیں اس حقیقت پر نظر کر کے کہا کرتا ہوں کہ میں مسائل میں تو مقلد ہوں مگر خود تقلید میں محقق ہوں اور تحقیق کے بعد ہی تقلید اختیار کی ہے اسی لئے مجھے کبھی اپنے فہم پر اطمینان نہیں ہوتا جب تک کہ فقہاء کی جزئیات نہ دیکھ لوں ہمیشہ اپنے پر بدگمان ہی رہتا ہوں اور یہ غیر مقلد ہمیشہ اپنے پر نیک گمان اور دوسروں پر گمان رہتے ہیں جو محض حدیث کے خلاف ہے خیر اسی میں ہے کہ اپنے نفس پر گمان نیک نہ رکھے اور ایسا شخص ہر موقع پر احتیاط کرے گا حضرت حاجی صاحب نے الحرم سوء الظن کی عجیب تفسیر فرمائی ہے ای نبفسہ یعنی اپنے نفس پر گمان رہے اور عقل کا تقاضا بھی یہی ہے کہ نہ آدمی اپنی فکر میں لگے دوسروں کی فکر میں کیوں پڑے دوسرے پر جو مکھیاں بھٹک رہی ہیں اس پر تو اعتراض اور اپنے بدن میں کپڑے پڑ رہے ہیں ان کی پرواہ نہیں - ایک بزرگ کی عادت تھی کہ کسی کو برا نہ کہتے تھے ہر شخص میں کوئی نہ کوئی خوبی نکال لیتے تھے کسی نے فرمایا کہ کیا کہ یزید کے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں فرمایا کہ شاعر بہت اچھا تھا اور واقعی ہر شخص میں کوئی نہ کوئی خوبی ضرور ہوتی ہے انہوں نے وہ محاسن جمع کر رہے تھے - ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ اگر کوئی کوئی شیطان کی نسبت پوچھتا تو کیا کہتے میں نے کہا کہ دو یہ جواب دیتے کہ مظہر مفصل ہونے میں کامل تھا چنانچہ اپنی ضلالت کی آن کا کیسا پکا تھا -