ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
گرانی کا شبہ جاتا رہا یہ باتیں ہیں جس کی بناء پر مجھ کو وہمی اور شکی کہا جاتا ہے اگر ایسے احتمالا کا استحضار جس میں دوسروں کی راحت کی رعایت ہو وہم اور شک ہے تو ایسا وہم اور شک یقینا محمدود ہے حضرت ان معاملات میں بلکہ ہر معاملہ میں ضرورت ہے تدبر و تکفر کی اور بدون فکر اور غور کے تو اکثر جائز نا جائز کا بھی پتہ نہیں چلتا مجھ کو بحد اللہ ان اشخاص کی حالت معلوم ہے جو مجھ سے تعلق رکھنے والے ہیں ان میں غور و فکر کر کے ان کے مصالح کی رعایت کرتا ہوں جس کو میں ہی جانتا ہوں دوسروں کو کیا خبر دوسرے تو اعتراض کرنا فتوے لگانا ہی جانتے ہیں مثال کے طور پر گھروں ہی میں دیکھ لو روازہ نئے قصے پیش آتے ہیں مثلا کوئی مہمان ایسے وقت آگیا جبکہ گھر کھانا پک چکا ہو اور سب کھاچکے ہوں اب گھر والوں کو میں اس وقت تکلیف نہیں دیتا تو اس کا اثر یہ ہے کہ ان مہمانوں کا بھی نہایت بشاشت اور خوشدلی سے کھانا پکاتی ہیں جو جبر کی حالت میں ممکن نہ تھا اس کے علاوہ جبر ان امور میں جائز بھی تو نہیں تو اب ایسے امور کی رعایت کرنا یہ وہم اور شک کی باتیں ہیں یا فہم اور یقین کی - ( مفلوظ 13 ) سفارش کے احکام ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کسی کی سفارش کرنا تو صرف مستحب ہے اور اگر جس سے سفارش کی جاوے اس کو سفارش سے تکلیف ہو تو اس سے بچنا واجب ہے اور عقلی شرعی مسئلہ ہے کہ جلب منفعت سے دفع مضرت زیادہ اہم ہے مثلا کسی کو ایک روپیہ دیدینا تو واجب نہیں مگر لاٹھی نہ مارنا واجب ہے اس لئے ایسی سفارش کہ مخاطب کو گرانی ہونا جائز ہے یہ اخلاق کا باب نہایت دقیق ہے اکثر لوگ اس کے سمجھنے سے قاصرین بتلانے والے بھی نہ رہے تھے سب ایک ہی ڈھیرے پر پڑے ہوئے چل رہے تھے اب بحمد اللہ ذرا آنکھیں کھلی ہیں گو اب بھی بہت لوگ آنکھ کھول کر پھر بند کرنے کا ارادہ کررہے ہیں مگر انشاء اللہ اب کھل کررہیں گی یریدون ان یطفو نور اللہ بافواھھم واللہ