ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 326 ) دینوی امور میں شیخ کو مشورہ دینا ضروری نہیں ایک صاحب نے عرض کیا کہ میں ایک معاملہ میں حضرت سے مشورہ اور رائے لینا چاہتا ہوں یہ صاحب نووارد تھے - فرمایا کہ میں رائے نہیں دیا کرتا ہوں ساری عمر میں نے یہ کام نہیں کیا میری ساری عمر طالب علمی میں گذری ہے یہ بھی اس وقت کے بزرگوں کے اخلاق مروجہ کا ثمرہ ہے کہ وہ اپنے اخلاق کی وجہ سے معاملات میں رائے اور مشورہ دے دیتے ہیں تو لوگ یہ سمجھ گئے کہ بزرگ اس کام کے بھی ہیں کہ وہ معاملات میں رائے دیا کریں میں نے تجربہ کیا ہے کہ کبھی مشورہ دیدیا اور اس میں نقصان ہوا تو وہ نقصان میری ذمہ لگا دیا کہ ان کے کہنے پر عمل کرلیا اس وجہ یہ ہوا حتے کہ اگر کسی کو فرائض نکال کر دیدئے تو کہا کہ میں تو ان کے کہنے سے مان گیا ورنہ عدالت کوتا لوگوں نے خود ہوشیار بنادیا اب ہر بات ہر کام کے یہاں قواعد اور اصول منظبط ہیں اس کے خلاف نہیں ہوسکتا جو لوگ کسی وجہ سے مستثنیٰ ہیں وہ اور بات ہے اس کو میں ہی سمجھتا ہوں - ( ملفوظ 327 ) ایک صاحب کو چند روز قیام کا مشورہ ایک نو وارد شخص حاضر ہوئے سلام مسنون مصافحہ کے بعد عرض کیا کہ حضرت میں ڈیڑھ میہنہ کا پیدل سفر کر کے حاضر ہوا ہوں اور بیعت ہونے ' کی غرض سے آیا ہوں آپ کا نام سنا تھا دریافت فرمایا کہ کس سے سنا تھا عرض کیا کہ ایک مولوی صاحب نے اپنے وعظ میں آپ کا نام لیا تھا تب معلوم ہوا تھا - فرمایا کہ اگر تم مجھ سے بذریعہ خط کے معلوم کرلیتے تو میں تم کو مناسب مشورہ دیتا اور صیحح طریقہ بتلاتا اب اس طرح آنے کا جس کو تم نے ظاہر کیا مجھ پر کیا احسان خیر جو کچھ ہوا گذر گیا وہ تو ہوچکا اب آیندہ کے لئے میں بتلاتا ہوں کہ یہ سب کام خط وکتابت سے ہوجائیں گے وطن پہنچ کر خط لکھو اس سے سب