ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کیا پروا لیکن اگر میں جانے کو کہتا ہوں تو یہ یعنی مولانا گنگوہی فرماتے ہیں کہ مدرسہ چھوڑ کر جانا جائز نہیں بس جی معلوم ہوتا ہے یوں ہی ادھورا مرجاؤں گا مگر اس کے بعد حضرت کی خدمت میں حاضری ہوگئی اور پیاس بجھ گئی ایک بار جوش میں حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کی نسبت فرمایا کہ یہ بہت بخل کرتے ہیں اگر میں ایسا ہوتا جیسے یہ ہیں تو جنگل کےبالدیوں کو جو مویشی چراتے پھرتے ہیں ایسا بنادیتا جیسے یہ ہیں - (ملفوظ 29 ) بے فکری کے ترک کی ضرورت ایک صاحب کی غلطی پر متنبہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ رعایت اس کی ہوتی ہے جو ہماری بھی رعایت کرے مگر اس کی فکر ہی نہیں اور یہ بے فکری ایسی چیز ہے کہ دوسرے کو جس ودر اذیت اور تکلیف پینچتی ہے وہ اسی بے فکری کی بدولت پہنچتی ہے اگر فکر ہو اہتمام ہو خیال ہو تو کبھی دوسرے کو اذیت نہ پہنچے لیکن لوگوں کی بے فکری اور بے پروائی کی اصلاح کہاں تک جاوے عادتیں پڑی ہوئی ہیں چھوٹنا مشکل ہے اس بے حسی کا کیا علاج کہ نہ اپنی تکلیف کا احساس نہ دوسرے کی تکلیف کا احساس - (ملفوظ 30 ) خانقاہ میں ذکر جہر کے ساتھ دوسروں کی راحت کا خیال ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ فقہا ء نے ذکر جہر میں قید لگائی ہے کہ نائم اور مصلی کو تکلیف نہ ہو ایسی آواذ سے ذکر ہو اسی اصل پر یہاں 12 بجے دن کے بعد اذان ظہر تک جہر کی اجازت نہیں - اسی طرح شب کو عشاء کے بعد سے تہجد کے وقت تک اس کے بعد پھر اجازت ہے اور یہ قانون اس لئے ہے کہ کسی کی نیند میں خلل نہ پڑے پھر اجازت کے وقت بھی جہر مفرط کی اجازت نہیں تاکہ کسی کی نماز میں خلل نہ پڑے اور نیند کے وقت گنگاہٹ