ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ایسا ہی دوسروں کو بھی سمجھتے ہیں اور پھر کتاب کی بھی دوسری جلد بھیجی جو فقہیات میں ہے جس میں بدعت و سنت کا کوئی اختلاف نہیں پہلی جلد نہیں بھجی جو معلوم ہوا کہ عقائد میں ہے اور اس میں عقائد بدعیہ کی تائید کی ہے اس کو بھیجتے تب تقریظ لکھتا اس میں سوائے مز خرافات کے اور کیا ہوگا تو اس کا تو ایک ادنی سا جز دیکھ کر بھی رایئے لکھی جاسکتی تھی اسی وجہ نہیں بھیجی - دوسے ان بزرگ کو ایسی فرمائش کرتے شرم نہ آئی ساری عمر تق گالیاں دیں اب تقریظ لکھوانے بیٹھے ہیں جس کا ایک سبب ہے وہ یہ مصنف نے اس کتاب کو حیدر آباد کے ای بڑے عہد دار کے نام سے معنون کیا ہے اور ان کو یہ معولم ہوگیا کہ وہ میرے ساتھ حسن ظن رکھتے ہیں تو میری تقریظ سے یہ نفع حاصل کرنا چاہتے تھے کہ وہ ان کے بہت سے نسخے خرید لیں اگر میں تقریظ لکھ دیتا تو اس کو کون دیکھتا ہے کہ یہ تقریظ کسی جلد پر ہے یہی مشہور کیا جاتا ہے کتاب پر تقریظ ہے تو اس میں ان عقائد کی بھی تصویب ہوتی باقی یہ جو لکھا ہے کہ کچھ کتاب دیکھ کر تقریظ لکھ دی جاتی ہے تو جن پر اعتماد ہوتا ہے ان کی ہر بات پر اطمینان ہوتا ہے اس اعتماد پر لکھ دی جاتی ہے گو مجھ کو تو یہ پسند نہیں - ( ملفوظ 55 ) حضرت حیکم الامت کا تحریکات حا ضرہ میں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ خواہ مخواہ مجھ کو ان قصوں میں پھنساتے ہیں ( کسی معاملہ میں فیصلہ کرنے کی در خواست کی گئی تھے ) یہ کون سی محبت ہے کہ ایک بے تعلق شخص کو خلجان میں مبتلا کیا جاوے پھر یہ کہ اگر وہ فیصلہ کسی کے خلاف ہوا تو میں اس فیصلہ کا نفاذ کس طرح کروں گا عدالت تو سمن جاری کرسکتی ہے پکڑ کر بلواسکتی ہے میرے پاس کون سی قوت ہے جس سے یہ انتظام ہوسکے - مانع اول کی تائید میں فرمایا کہ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تھا کہ دو شخصوں کے درمیان فیصلہ مت کیجئو اور یتیم کے مال کی تولیت کیجئو ان کے لئے تو یہ تجویز فرمایا اور حضرت