ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
موحد ہونا تو مجھ کو اس میں بھی کلام ہے اس لئے کہ تین کو یعنی مادہ اور روح اور پر میشور کو قدیم بالذات مانتے ہیں تو توحید کہاں رہی اور سناتن دھرمی قائل توہین بہت سے معبودوں کے مگر ان کو واجب اور قدیم بالذات نہیں مانتے - ( ملفوظ 118 ) خانقاہ اشرفیہ میں انسانیت کی تعلیم ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ بھائی اور جگہ تو بزرگی تقسیم ہوتی ہے مگر یہاں آدمیت تقسیم ہوتی ہے میں تو کہا کرتا ہوں کہ میں نے تو قاعدہ بغدادی لے لیا ہے اور بڑے کاموں کے لئے بڑے لوگ موجود ہیں تو چھوٹا کام کس کو پسند آوے گا اسی لئے میں یہ بھی کہا کرتا ہوں دوستوں سے کہ میرے پاس آنے کی کسی کو ترغیب مت دو کیونکہ میں آنے والوں کو پسند نہیں آسکتا اور اگر موجودہ حالت میں کسی کو پسند آگیا تو پھر اتنا پسند ہوں گا کہ دنیا میں پھر میرے علاوہ کوئی پسند نہ آئے گا اسی طرح ناپسند ہوا تو اس قدر نا پسند ہوں گا کہ مجھ سے زیادہ دنیا میں کوئی نا پسند نہ ہوگا ایک شاہ صاحب ترغیب دے کر ایک شخص کو یہاں پر بھیج دیا واپس جا کر ان سے کہا ہے مجھ کو کہاں بھیج دیا وہ مجذوب ہیں غنیمت ہے مجذوب کہا مجنون نہیں کہا بات یہ ہے کہ ہم سے دل جوئی ہوتی نہیں اور نہ دلجوئی کی ضرورت ہے بلکہ دلجوئی کی ضرورت ہے اور وہ زمانہ پہلے تھا کہ صرف دلجوئی سے دلشوئی ہوجاتی تھی طالب اہل فہم تھے رعایت سے اطاعت بڑھتی تھی اور اب زمانہ بدفہمی کا ہے اب وہ زمانہ نہیں رہا اب دلجوئی سے شبہ ہوتا ہے کہ اس میں کوئی غرض ہے اسلئے دلجوئی کرتے ہوئے غیرت آتی ہے - ایسے لوگوں کی غذا تو استغنا ہی ہے اعراف اور تحقیر تو بری بات ہے - میں نے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے سنا ہے کہ بعض درویش بڑے درجہ کے لوگوں کی قصدا تحقیر کرتے ہیں مگر یہ بھی تکبر ہے لیکن استغنا اور چیز ہے اس کی ضرورت ہے اور خود یہ بڑے لوگ بھی بشرط فہیم ہونے کے