ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
رکھا ہے جو عام نظروں میں موجب ٹیکی سمجھا جاتا ہو اور ظاہر ہے کہ اس قسم کے پیشے عام طور پر معزز نہیں سمجھے جاتے لہذا کسی نبی سے کوئی پیشہ ثابت نہیں ہوا خواہ مخواہ لوگ گڑ بڑ کرتے ہیں اور اپنے اغراض اور جاہ کی وجہ سے انبیاء علہیم السلام کو تختہ مشق بنانا چاہتے ہیں یہ جاہ کا مرض بھی نہایت ہی مذموم مرض ہے - ( ملفوظ 68 ) اہل اللہ کی صحبت کیوں ضروری ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اہل اللہ اور خاصان حق کی صحبت کی اسی واسطے ضرورت ہے تاکہ رذائل کا امالہ ہوکر حد اعتدلال پر آجائیں یہ افراط و تفریط اسی وقت تک ہے جب تک کہ اصلاح نہیں ہوئی مگر اصلاح ہوتی ہے کسی کی جوتیاں سیدھی کرنے سے اور لوگوں کو اس سے عار آتی ہے اور یہ سب خرابیاں آخرت کو بھلا دینے اور دنیا کے ساتھ محبت کرنے سے پیدا ہوتی ہیں ورنہ آخرت کی فکر وہ چیز ہے کہ ان سب چیزوں کو بھلا دیتی ہے - 24 ربیع الثانی 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ ( ملفوظ 69 ) ناگوار اور ناگ وار ایک نو دارو شخص سے ان کے ضروری حالات معلوم کرنے کے لئے حضرت والا نے چند بار دریافت فرمایا مگر وہ صاحب بولے ہیں نہیں حضرت والا نے فرمایا کہ سنئے اگر آپ کے پاس کوئی اجبنی شخص آئے تو آپ کو اس آنے والے سے تعارف کے لئے جن چیزوں کی معلوم ہونے کی توقع ہوتی ہے ان ہی کی مجھ کو بھی آپ سے توقع ہوگی آخر مجھ کو کسیے معلوم ہو کہ تم کون ہو - تعارف موقوف ہے بتلانے پر اور نفع موقوف ہے تعارف پر اور یہ اس صورت میں ہوگا نہیں جو صورت آپ نے اختیار کی کہ چپ شاہ بن کر بیٹھ گئے تو نفع بھی نہ ہوگا پھر یہاں رہنا نہ رہنا برابر ہے لہذا تشریف لیجائے کیوں خواہ مخواہ خود بھی پریشان