ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
سر کے کھڑے میں پہلے پیر داخل کئے اور اس طرح سے بادشاہ کی طرف پیر ہوئے مشہور ہے کہ سخت سزا کا حکم دیدیا مگر ایک ولایتی مولوی صاحب کی سفارش پر صرف قید کردئے گئے - ( ملفوظ 67 ) حضرات انیباء علیہ السلام سے مختلف پیشوں کی نسبت بے اصل فرمایا کہ ایک تحریر آئی جس میں چند سوالات بصورت استفتاء برائے حصول فتوی آئے ہیں منجملہ اور سوالات کے ایک سوال یہ بھی تھا کہ ترکاری بیچنا یا پارچہ بانئ وغیرہ اس قسم کے پیشے اگر حضرات انبیاء علیہم السلام سے ثابت نہیں ہیں تو ان پیشہ والوں کو کیا وجہ کہ دائر اسلام سے خارج نہ کہا جاوے - اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ بھلا ان دونوں میں تلازم کیا ہے پھر اسی سوال میں لکھا تھا کہ اگر اس قسم کے پیشے حضرات انبیاء علیہ السلام سے ثابت ہیں تو پھر ان پیشہ والوں کو ذلیل کیوں سمجھا جاتا ہے بلکہ بشرط اتائ حسب آیت کریمہ ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم الایۃ ان کو معزز سمجھا جانا ضروری ہے اس کا جواب حضرت والا نے یہ عطا فرمایا کہ اس آیت میں کرامت دینوی عرفی مراد ہے یا کرامت عند اللہ یعنی دوسرا احتمال ہوتے ہوئے معاملات دینوہ میں احتمال اول کے لزوم کا دعوی بلا دلیل ہے پھر اس پر حضرت والا نے حسب ذیل تقریر فرمائی - فرمایا کہ بعض انبیاء علیہ السلام کے متعلق جو یہ وادر ہے کہ وہ فلاں کام کیا کرتے تھے مثلا حضرت داؤد علیہ السلام زرہ بنایا کرتے تھے اور حضرت زکریا علیہ السلام کے متعلق یہ آیا ہے کہ کان نجارا آیا مثلا اکثر انباء علیہ السلام کے متعلق آیا ہے کہ وہ بکریاں چرایا کرتے تھے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ کام ان انبیاء کے پیشے تھے کیونکہ کوئی کام کرنا یا اس کام کے ذریعہ سے ضرورت کے وقت روزی حاصل کرلینا یہ اور بات ہے اور اس کا مام کا ہمیشہ ہوجانا یہ اور بات ہے