ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ہوتا اور یہ سب خرابی ان بااخلاق بڑوں کی بدولت ہے ان کے اخلاق نے ان لوگوں کے اخلاق کو خراب اور برباد کیا اب میں اکیلا کہاں تکسب کی اصلاح کروں - میں تو اپنی کھلی ہوئی حالت رکھتا ہوں تاکہ کسی کو دھوکہ نہ اور اس کی ساتھ صاف کہتا ہوں کہ اگر میں اصول کے خلاف کروں تو ایک بچے کو حق ہے کہ وہ مجھ کو روک دے اور پھر دیکھئے کہ میں رکتا ہوں یا نہیں اور یہ تو ایک معمولی وقتی چیز ہے میرے یہاں تو بفضلہ تعالیٰ ترجیح الراجح کا ایک مستقل اور مستمر ایسا باب ہے جو اہل علم کے نزدیک ایک نہایت سبکی کی بات ہے بطور مزاح فرمایا مگر بہ سبکی کی نہیں صرف میری ہی ہے جس پر میں راضی ہوں میں اس سلسلہ میں برابر اپنی غلطیوں سے رجوع کر کے شائع کرتا رہتا ہوں اللہ کا شکر ہے اپنے بزرگوں کی دعائ کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے قلب میں دین کی محبت اور عظمت پیدا فرمادی حق کے قوبل کرنے میں اپنی کوئی مصلحت نظر میں نہیں رہتی اور ہماری مصلحت ہے ہی کیا چیز اصلی مصلحت تو احکام شرعیہ ہی کی ہے اور اصل چیز یہی احکام ہیں اور ہم محض ان کے تابع ہیں - ( ملفوظ 378 ) خیر الامور اوسطھا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بحمد اللہ میرے یہاں ہر چیز اپنی حد پر ہے افراچ تفریط نہیں - خیر الامور اوسطھا کا صیحح راستہ ہے میں ایک مرتبہ ککر ولی گیا یہ ضلع مفظر نگر میں ایک گاؤں ہے وہاں پر شیعہ زمیندار رئیس ہیں - ان میں لکھنو کے تعلق ست تہذیب کا کافی اثر ہے ان لوگوں نے میرے ساتھ بڑی ہی تہذیب کا برتاؤ کیا سو جیسے انہوں نے میرے ساتھ تہذیب بترتی میں نے بھی تہذب کا جواب تہذیب سے دیا چنانچہ ان لوگوں نے بعد مغرب کہ میں اسی وقت پہنچا تھا کہ کہلا کر بھیجا کہ ہم لوگ زیارت کے مشاق ہیں اگر اجازت ہو تو حاضر خدمت ہو کر زیارت سے مشرف ہوں - ایک تو ریایت کے ساتھ رعایت ہوتی ہے - دوسرے میں یہ بھی سمجھا کہ یہ اپنی تہذیب کو ظاہر کرنا