ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ کی دعاء کی برکت ہے یہ بزرگ اپنے زمانہ کے اور اس فن کے مجدد تھے مجتہد تھے محقق تھے دیکھنے میں تو بظاہر ایک تھانہ بھون کے شیخ زاداہ معلوم ہوتے تھے درسی بھی بظاہر نہ تھا لیکن یہ حالت تھی - بینی اندر خود عولم انبیاء بے کتاب و بے معید و اومتا ان کی فیض روحانی اور باطنی سے تمام عالم منور ہوگیا ورنہ چہار طرف سے زندقہ اور الحاد نیچیریت و دھریت نے دنیا کو گھیر لیا تھا تعالی نے ایسے پر فتن زمانہ اور پر آشوب میں ایسے شخص کو پیدا فرما کر اپنی مخلوق پر بڑا ہی فضل اور رحمت فرمائی میرے پاس جو کچھ بھی ہے حضرت ہی کی دعاؤں کا ثمرہ اور برکت ہے ورنہ میرے اندر کوئی بھی چیز نہیں نہ علم ہے نہ فضل نہ کمال ( اس بیان کے وقت حضرت والا کے اندر ایک جوش کی کیفیت تھی اور آنکھوں میں آنسو دب ڈبا رہے تھے اہل مجلس پر بے حد اثر تھا اور قریب قریب سبپر گریہ طاری تھا - ) ( ملفوظ 466 ) حضرت حکیم الامت کی آنے والوں سے شکایت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں گینگار سہی سیا ہ کار سہی لیکن آنے والوں کو تو حق نہیں کہ وہ مجھ کو ایسا سمجھ کر میرے ساتھ ایسا برتاؤ کریں ان کا تو اس میں نقصان ہے ان کو تو اپنا نفع پیش نظر رکھ کر مناسب برتاؤ کرنا چاہئے جب میں خود کسی کو نہیں ستاتا تو مجھ کو کیون ستائیں اس اسی کی مجھ کو شیاکت ہے - ( ملفوظ 467 ) مسئلہ اوقاف میں وکلاء وغیرہ سے تفصیلی گفتگو ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ علماۓ نے اپنے علم کی قدر طھوڑ دی اور اسی وجہ سے کتابی﷽ں سمجھ کر پڑھنا چھوڑ دیں ورنہ ان ہی