ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
معاف کرنے میں تو امید ثواب اور نفع جی بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ میری خطاؤں کو معاف فرمادیں اور کیا کہوں جی تو سب کچھ چاہتا ہے کہنے کو مگر وہ معاملہ ہی ختم ہوچکا - بقول غالب - سفینہ جب کہ کنارے پہ آلگا غالب خدا سے کیا ستم و جورنا خدا کئے ( ملفوظ 359 ) ان لارض یرثھا عبادی الصالحون کا مفہوم ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ایک مرتبہ دہلی میں یہ واقعہ ہوا کہ ایک ولایتی مولوی صاحب نے قرآن پاک کی ایک آیت پر میرے وعظ کے دوران میں ایک شبہ کیا کہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں ان لارض یرثھا عبادی الصلحون اور یہ وقت تھا کہ جنگ بلقان ہو رہی تھی ایڈ ریا نوپل بلقانیوں سے فتح کرلیا تھا شبہ یہ کیا کہ وعد تو ھق تعالیٰ آیت میں صالحین کو زمین کے مالک بنانے کا فرمارہے ہیں اور مالک ہوتے ہیں کافر اور بعض نے عقلمندی یہ کی کہ اس شبہ کو پوری شہرت دیدی اور اس سے کثرت سے انگریزی خواں مذبذب ہوگئے اور دھلی شہر میں بل چل پڑگئی قریب تھا کہ بعضے لوگ اسلام کو چھوڑ دیں دہلی سے اس خبر آئی اور ایک صاحب نے اطلاع کی کہ یہاں پر بہت گڑ بڑ ہو رہی ہے بہت جلد دہلی آجانے کی ضرورت ہے میں گیا مجھ سے بیان کی درخواست کی گئی میں نے کہا کہ میرے بیان کے چند شرائط ہیں - ایک یہ کہ میں تقریر میں کسی کا پابند نہیں ہوگا جو وقت پر ذہن میں خدا تعالیٰ ڈالے گا بیان کردوں گا - ایسے ہی وقت پابندی بھی میں نہیں کروں گا جب تک جی چاہے گا بیان کروں گا دوسرے صدر اس جلسے کا میں خود ہوں اور مجھ کو یہ اختیار ہوگا کہ نہ قبل از بیان اور نہ بعد از بیان کسی کو بیان کرنے کی اجازت نہ دوں گا - اگر یہ شرائط منظور ہوں تو میں بیان کرسکتا ہوں سب شرائط منظور ہو کر جلسہ قرار پایا - بطور جملہ معترضہ کے دہلی ہی کی ایک جلسہ کا واقعہ یاد آگیا کہ اس