ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ ( 40 ) پہلے زمانے کے بعد بدعتی ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل زمانہ مکاروں کا ہے پہلے زمانہ میں بدعتی لوگ بھی اللہ اللہ کرنے والئے ہوتے تھے اور باوجود غلطی کے پھر ان میں ایک قسم کا دین کا اثر تھا اور اب تو کثرت سے مکار دکاندار فاسق فاجر کبائر تک میں مبتلا ہیں کھانے کمانے کے خوب ڈھنگ یاد ہیں - ایک مکار شخص دیہات میں دورہ کرتا تھا اور اس نے عوام کو معتقد بنانے کے لئے یہ مکر گانٹھ رکھا تھا کہ جو شخص دعوت کرتا یہ مراقب ہو کر کہتا کہ یہ دعوت حلال ہے یا حرام ہے جھلاء میں صاحب کشف مشہور ہوگیا حالانکہ محض کو راتھا اس مے معیار اس کو قرار دے رکھا تھا کہ داعی کی حالت غریبی کی دیکھی تو حالال کہہ دیا ورنہ حرام کہہ دیا - کیونکہ اکثر غریبوں کی کمائی حلال ہوتی ہے اسی دورہ میں پٹھان کی ایک بستی میں پہنچا وہاں کسی ذہین آدمی کو شبہ ہوگیا اس نے امتحان کے لئے یہ ترکیب کی کہ ایک جولایہ سے اس کی دعوت کرائی اور ایک رنڈی سے اس کی حرام کمائی کا ایک روپیہ قرض دلا کر دعوت کا سامان اس سے خریدا گیا - یہ سب انتظام کر کے وہ جو لاہہ دعوت کے لئے آیا دعوت سن کر وہ مکار مراقب ہوا اور کہنے لگا کی سبحان اللہ نہایت پاکیزہ اور مطہر دعوت ہے پھر جب کھانا تیار ہوکر سامنے آیا اس وقت پھر اس سے کہا گیا کہ ذرا پھر مراقبہ کر لیجئے اس وقت بھی اس نے یہی کہا جب کھانا کھاچکا پھر کہا گیا کہنے لگے کہ کھانا کھا کر بہت انوار محسوس ہوئے پھر تو پٹھانوں ے جوتہ لیکر وہیں مرنا شروع کیا کہ بدمعاش یہ تو زنا کے روپیہ سے دعوت کی گئی ہے تجھ کو انوار نظر آرہے ہیں - ایک اور پیر کی حکایت ہے ایک بھٹیاری ان کی مرید تھی پیر جاکر اس کے مہمان ہوئے بیٹھے بیٹھے ڈنڈا لیکر بھاگے اور کہا کہ دور خبیث نکل یہاں سے مریدنی سے پوچھا میں صاحب کیا بات تھی کہا کہ خانہ کعبہ میں کتا گھس آیا اس کو نکالا ہے مریدنی نے دیکھا پیر تو بہت ہی پہنچے ہوئے ہیں مگر ان کا امتحان ضرور چاہئے تھی بڑی شوخ اس