ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کو نرمی کرنے کی رائے دیتے ہیں وہ اگر اس جلسے میں ہوتے تو دیکھنے کہ میں نے کس قدر نرمی کا برتاؤ کیا اور اس نرمی کا نتیجہ یہ ہوا کہ مخاطب کی طرف سے ذیت بڑھتی رہی اور جب ہار کر اخیر میں سختی کی تو سختی کا نتیجہ یہ ہوا کہ اٰزیت قلع ہوگئی - دور بیٹھے رائے دیدینا بہت آسان ہے جب اپنے پر آکر پڑتی ہے تب پتہ چلتا ہے میں بہت برداشت کرتا ہوں اور میرا برداشت کرنا اس لئے نہیں معلوم ہوتا کہ للو پتو نہیں کرتا اس سے سختی معلوم ہوتی ہے حالانکہ وہ سختی نہیں مضبوطی ہے - میں اس پر ایک مثال دیا کرتا ہوں کہ جیسے ریشم کا رسہ کہ نرم تو اسقدر کہ جس طرف کو چاہو موڑ توڑ لو جہان چاہئے رہ لگا لو اور مضبوط اس قدر کہ اگر ہاتھی کو اس میں باندھ دو تو جنبش نہیں کرسکتا سختی اور چیز ہے مضبوطی اور چیز ہے اس میں لوگوں کو فرق معلوم نہیں ہو فرق اس مثال سے واضح ہوگیا امثلہ توضیح کے لئے ہوتی ہیں اور ایسی امثلہ ان حضرات پر جب کے سہرد ارشاد خلق ہوتا ہے کھول دئے جاتے ہیں جس سے دقیق سے دقیق اور غامض سے غامض مضامین عام فہم اور سہل ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے عام مخلوق سمجھتے اور عمل کرنے میں سہولت ہوجاتی ہے - ( ملفوظ 204 ) علماء کا تسامح ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہا ن دنیا داروں پر علماء کی مجلس کی ہیبت نہیں ہوتی اور درویشوں کی ہوتی ہے سو اس کی وجہ یہ نہیں کہ یہ علماء کو صاحب اختیار نہیں سمجھتے اس لئے کہ صاحب اختیار تو درویش بھی نہیں مگر وہاں یوں سمجھتے ہیں کہ خلاف کرنے سے کوئی وبال آجائے گا اور مولویوں کے خلاف کرنے پر یہ سنہیں سمجھتے اسی طرف ان لوگوں پر ادنی ڈپٹیوں اور ججو کی ہیبت ہوتی ہے مگر علماء کی نہیں ہوتی اور یہ سب علماء کا تسامح ہے وہ ان کی للو پتو کرتے ہیں یہ ان کو صاحب غرض سمجھتے ہیں ان ہی صاحب کو دیکھ لیجئے ان پر بھی میری موہوم بزرگی کا اثر ہوا ناقص علم کا نہیں ہوا معذرت میں یہی کہا کہ آپ بزرگ