ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
طے ہوجانے کے کچھ دن ٹال مٹول کے لئے چائیں سو ایسے کام اسی طرح تھوڑا ہوتے ہیں پھر ایک یہ ہوتا ہے کہ اب تو جوش پے ہلز شروع کردیا مگر جب ہوش کا وقت آئے گا ایک بھی نظر نہ آئے گا جن لوگوں نے عذر کے واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں ان سے پوچھو پناہ مانگتے ہیں کہ خدا وہ دن نہ دکھلائے بہت سے علماء کو اس کے معتقدین نے آمادہ کیا مگر جب وقت آیا سب غائب بیچارہ مولوی صاحب ہی پر آفت آئی - ان بچوں کو ابھی خبر ہی کیا ہے سب سے پہلے دین کے قلب میں راسخ ہونے کی ضرورت ہے اس کے بعد آگے قدم رکھنا چاہئے سو ابھی یہاں رسوخ ہی کے نام صفر ہے اس لئے ان کی کوئی بات قابل اعمتاد نہیں - ( ملفوظ 11 ) آخر دم تک فکر اصلاح کی ضرورت ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہ کیا بات یہاں ہی آکر تم لوگوں میں تمامتر بیوقوفی اور جہل تازہ ہوجاتا ہے کیا ساری دنیا ایسے ہی بد فہموں سے آباد ہے میرے ہی پاس چھنٹ چھنٹ کر آتے یو یا تعلیم حماقت کا کوئی سر ہے جس میں تم لوگ تعلیم پاکر آتے ہو میں سچ عرض کرتا ہوں کہ مجھ کو خود رنج ہوتا ہے کہ ایک شخص دور دراز سے سفر کر کے خرچ کر کے آیا اور میری طرف سے اس کے ساتھ ایسا برتاؤ ہو دل دکھتا ہے مگر کلفت کہاں تک برداشت کروں - ہاں اگر آپ بھی فرمائیں کہ کلفتیں اٹھایا کر اذیتں سہا کر تو میں اس کے لئے بھی تیار ہوں مگر آپ کا جو مقصود ہے آنے سے وہ اس صورت میں حاصل نہ ہوگا یعنی نفع کیونکہ وہ موقوف ہے بشاشت پر اور جب اذیتوں کو براداشت کیا تو بشاشت کہاں بلکہ انقباض ہوگا اور انقباض میں تعلق رکھنا بھی طبعا دشوار ہے دیکھئے آخر حضرت وحشی رضی اللہ عنہ کا واقعہ کیا ہوا کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کو حاضری کی اجازت دینے پر قادر نہ تھے ضرور قادر تھے مگر پھر بھی حضور کا یہ فرمانا کہ ساری عمر مجھ کو صورت نہ دکھلاؤ انہیں کی مصلحت سے