ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
عمل پر ناز کرنے کی جڑ اکھرتی ہے - اس کے بعد پھر کیا یہ خبط نہیں ہے کہ دو چار روز تہجد پڑھ لیا ذکر و شغل کرلیا تسبیح ہلالی بس ہوگئے بزرگ بن گئے مقدس معلوم بھی ہے کہ ذرا سئ دیر میں اسی ناز کے وبال میں سارا تقدس اور بزرگی کا فور ہوجائے گی اور سب کچھ دھرا رہ جائے گا - صاحبو ! نیاز پیدا کرنے کی کوشش کرو پہلا قدم اس طریق میں فنا ہونا اور اپنے کو مٹادینا ہے اگر یہ بات نہ پیدا ہوئی تو وہ شخص محروم ہے اور اس شخص کو اس طریق سے کوئی حصہ نہیں مل سکتا کان کھول کر سب سن لیں - ( ملفوظ 135 ) تصوف کی حقیقت ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تصوف کی حقیقت ہے تعمیر الظاہر وا لباطن یعنی ظاہر اور باطن دونوں کی اصلاح کا نام تصوف ہے اور یہ دونوں اصلاح تلازم کے سبب گویا ایک ہی چیز ہیں ان میں تفریق کرنا تصوف کی حقیقت میں تحریف ہے نہ ظاہر باطن سے مستغنی نہ باطن ظاہر سے ان جاہلوں کی بدولت ایک چیز کی دو چیزیں نظر آنے لگیں ورنہ حقیقت میں ایک ہی چیز ہیں - ( ملفوظ 136 ) کسی چیز کا دعویٰ کرنا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بندہ ہو کر دعوی کیسا خواہ وہ دعوی علم و فضل پر یو یا حسن و جمال پر یا زہد اور تقوے پر یا شجاعت اور قوت پر طعاء پر دعوی کرنا ایسا ہے جیسے ایک چمار کو بادشاہ ایک قیمتی موتی اپنے خزانہ سے عطاء فرمائے تو کیا وہ چمار اپنے کو اہل سمجھ کر ناز کرے گا یا اس عطاء بلا استحقاق سے اور زیادہ پستی پیدا ہوگی کہ مجھ نا اہل کو اتنی بڑی قیمتی چیز سے نوازا میں اس قابل نہ تھا پھر اس پر یہ عطاء ایسے ہی یہاں پر سمجھو کہ ہر چیز ان کی عطاء فرمائی ہوئی ہے اور اس کو ہماری طرف منسوب فرمادیا ورنہ ہم کیا اور ہماری حقیقت کیا محض