ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
21 جمادی الاولیٰ 1351 ھ مجلس بعد نماز جمعہ ( ملفوظ 425 ) تکلفات دین کے خلاف ہین ایک نو وادر صاحب نے حاضر ہو کر سلام مصافحہ کے بعد دست بوسی کی اور پھر پائے بوسی کی طرف بڑھنے کا ارادہ کیا اس پر حضرت والا نے ان کو متنبہ کیا اس پر بھی وہ اصرار کرتے رہے تب بلند آواز سے فرمایا کہا فسوس نرمی کے ساتھ کہنے سے سمجھ میں نہین آیا کیا میری پر ستش کرنے آئے ہو مجھ کو فرعون بنانا مقصود ہے تم لوگوں کے عقیدے کیوں خراب ہوگئے آخر تم لوگ اسلام اور مسلمانوں کو کیں بدنام کرتے ہو آخر کہاں تک صبر کروں اور کہاں تک تغیر نہ ہو کوئی حد بھی بندی خدا اسلام اور مصافحہ کیا کچھ کم ہیں کیوں شرکیات اور بدعات میں مبتلا ہو رہے ہو اب دیکھ یجئے کہ کیا یہ موقع خاموشی اور متعارف خوش اخلاق کا ہے اگر نہ بولتا تو پائے بوسی سے فراغ کے بعد یہ شخص سجدہ کرتا اور نہ معلوم کہاں تک نوبت پینچتی ( اور یہی وجہ تھی پابوسی سے روکنھے کے سدا ذرائع کے طور پر ) اللہ بچائے بد فہموں سے یہ ساری خرابی تکلفات کی ہے مسلمانوں کی سادگی رہی ہی نہیں فقیروں میں دیکھو تو تکلفات امیروں میں دیکھو تو تکلفات اس کا خیال ہی نہیں کہ یہ بات دین کے خلاف ہے یا موافق ہے اس کے علاوہ ہر موقع اور ہر معاملہ کے وقت اس کا خیال رکھنے کی بھی سخت ضرورت ہے کہ اپنے کسی قول یا فعل سے کسی دوسرے پر بوجھ نہ ہو بار نہ ہو گرانی نہ اور یہ پائے بوسی مجھ پر سخت گران ہے گو جائز بھی اور اگر ناواقفی کا عزر ہو تو اس جواب یہ ہے کہ آدمی کو چایئے کہ جہاں جاوے وہاں کے طریقے کسی سے معلوم کر لے ہر جگہ ایک ہی طریقہ برتنا کہاں تک مناسب ہے اور مجھ کو جو صاحب مشورہ دیتے ہیں کہ خوش اخلاقی کا برتاؤ کرو اس کا حاصل یہ ہے کہ اگر بے ادبی کرین تو اس کو برداشت کروں ادب کریں تو اس کو برداشت کروں دو جماعتوں نے ان