ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کا پتہ چل جائے گا مگر یہ معلوم اس وقت ہوتا ہے جب برداشت کر لیا جئے اس کے بعد جس وقت نوارانیت قلب میں پیدا ہوگی تو ہزار جان سے قربان ہونے کو تیار ہو جائے گا اور میں تو خود مشاہدہ کرتا ہوں کہ با وجود میری ڈانٹ ڈپٹ کے تیار ہو جائے گا اور میں تو خود مشاہدہ کرتا ہوں کہ با جود میری ڈانٹ ڈپٹ کے اور سختی کے جس کو عرف میں لوگ سختی سمجھتے ہیں اکثر لاگ مارے نہیں مرتے بھگائے نہیں بھاگتے ٹالے نہیں ٹلتے تو آخر وہ کیا چیز ہے کہ جس کی وہ سے وہ سب کچھ برداشت کرتے ہیں اور دوسروں جگہ کی نرمی اور آؤ بھگت پر بھی نہیں جاتے اور یہاں کی سب باتیں برداشت کرتے ہیں لیکن یہ سب کرتے وہی ہیں جو اہل فہم ہیں باقی بد فہم کا ایک منٹ ایک سکنڈ یہاں پر گزر نہیں اور بد فہموں سے تو میں خود گھبراتا ہوں اس لئے کہ بد فہمی نا قابل علاج ہے ہاں بے فکری اور بے پراوئی بیشک قابل علاج ہے اس کی اصلاح ہوسکتی ہے اور چونکہ بد فہمی کا علاج نہیں ہوسکتا اس لئے ایسوں کو میں خود ہی نکال دیتا ہوں کیونکہ مجھ کو کوئی فوج بھرتی کرنا تھوڑا ہی ہے کام کے اگر دو چار دوست ہوں وہی ٹھیک ہیں - ( ملفوظ 427 ) مختلف شقوں کا حکم ایک دم نہ بتلانا چاہئے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں یہ بات اہل علم کے لئے بیان کرتا ہوں کہ مختلف شقوق کا حکم ایک دم سائل کو نہیں بتلایا چاہئے کہ اگر یوں ہے تو یہ حکم ہے اور یوں ہے تو حکم ہے تشقیقات کے ساتھ جواب نہیں دینا چاہئے بعض اوقات سائل کو اس میں خلط ہو جاتا ہے بکلہ اول واقعہ کی تحقیق کرلینا چاہئے جب ایک شق کی تعین ہو جاوے اس کا حکم بتلادیا جاوے پہلے مجھ کو شبہ تھا کہ علماء وعظ میں احکام کیوں نہیں بیان کرتے صرف ترغیب و ترہیب پر اکتفا کرتے ہیں اور جو علماء محض واعظ ہیں صرف ان پر یہ سوال نہیں تھا بکلہ حقیقت میں جو علماء ہیں ان کے متعلق یہ شبہ تھا اور اپنے بزرگوں پر بھی یہی شبہ تھا لیکن پھر خود تجربہ بد فہمی ہوا کہ وعظ میں مسائل بیان کرنا ٹھیک نہیں خصوص اس زمانہ میں جبکہ بد فہمی کا بازار گرم ہے محض ترغیب دینا ہی مناسب ہے ترغیب