ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
اور نا کافی تمہید لکھ کر لکھا تھا کہ ان جدید الوقوع حوادث اور ان کے حکم کی طرف توجہ فرمایئے میں نے لکھا کہ میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے ایک جدید مسئلہ مفیدہ کی طرف متوجہ کیا مگر اس میں دو ہی صورتیں ہیں یا تو مجھ کو ان حوادث کا علم ہے یا نہیں اگر ہے تو اس تمہید کی کیا ضرورت تھی براہ راست حکم کا سوال کرلیتے اور اگر علم نہیں تو پھر اس مجمل نا کافی تمہید سے ان حوادث کی مجھ کو کیا خبر ہوسکتی ہے بہر حال آپ کی تحریر دونوں حالتوں میں قابل جواب نہیں سمجھتے ہیں کہ ہم بڑے قابل ہیں ایسی تحریرات سے ہماری قابلیت ظاہر ہو گی اب دیکھو گا کیا جواب دیتے ہیں پھر اس ادعائی قابلیت کے مقابلہ میں واقعی قابلیت کا ایک قصہ بیان فرمایا کہ بیگم بھوپال کو تحریک خلافت کے زمانہ میں گورنمنٹ نے کہا کہ اپنے یہاں تم ان تحریکات کو رو بیگم صاحبہ نے جواب دیا کہ ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ کس طرح روکا جائے خود گورنمنٹ اپنے یہاں روک کر دکھلادے کہ اس طرح روکو اسی طرح میں بھی اپنے یہاں روک دوں گی خون ذہانت کا جواب دیا - ذہانت بھی خدا داد چیز ہے اور بڑی نعمت ہے بشرطیکہ حدود میں رہ کر محل پر صرف کی جاوے ورنہ خرابی اس ہی سے زیادہ پیدا ہوتی ہے - ( ملفوظ 195 ) واردات کی مخالفت سے دینوی ضرر ہوتا ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ واردات کی مخالفت معصیت تو نہیں مگر اس مخالفت سے دنیاوی ضرر کچھ ضرور ہوتا ہے - پھر ممکن ہے کہ یہ ضرر کبھی مفضی ہوجائے ضرر دینی کی طرف مثلا پہلے معاصی کے مواقع میں ہمت مقاؤ مت کی ہوسکتی تھی مگر طبعی کسل ہوگیا جو محض ضرر بدنی ہے اس کسل سے طاعات کو جی نہیں چاہتا اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اس عمل سے باز رہا آگے دو صورتیں ہیں یا تو وہ عمل واجب تھا یا واجب نہ تھا اگر واجب تھا تو اس کا ترک خسران ہوا اور اگر واجب نہ تھا حرمان ہوا - پھر بطور تفریع فرمایا