ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کیا ہوتا ہے اور اس سے کیا کام چل سکتا ہے اور یہ جو احتساب اور تبلیغ ہے یہ خود ایک فن مستقل ہے اس کے قیود و ھدود و شرائط ہیں بڑی بڑی کتابیں اس فن میں لکھی ہوئی ہیں جاہل کو حق نہیں احتساب کا صرف عالم کو ھق ہے وہی اس کے حدود کی رعایت کر سکتا ہے مگر اس وقت قیود وحدود سے نفس کو دبانا جانتے ہیں نہیں بالکل آزاد رکھنا چاہتے ہیں بہت ہی آزادی کا اثر ہوگیا ہے جس کو دیکھئے حدود سے نکلا ہوا جب ایسے ایسے جاہل آزاد ہو کر مسائل شرعیہ میں دضل دینے لگے جب ہی تو گمراہی کا پھاٹک کھل گیا جدھر دیکھو اور جس طبقے کو دیکھو اور جس کو دیکھو دین کے مسائل کا مدعی تحقیق اور تفسیر کا دعویٰ نہ ان لوگوں کے قلوب میں آخرت کا خیال نہ کدا کا خوف خصوص بعج ٹیچریوں نے بیڑا اٹھا رکھا ہے قرآن وحدیث میں تحریف کرنے کا اور یہ ان کا شعار ہوگیا ہے - ( ملفوظ 420 ) حضرت حکیم الامت کو تفسیر اور تصوف سےمناسبت ایک نواوارد اہل علم صاحب نے عرض کیا کہ حضرت میں ایک مسئلہ فقہیہ دریافت کرسکتا ہوں فرمایا کہ اپنے اصاتذہ سے دریافت کیجئے عرض کیا کہ ان سے معلوم کیا تھا مگر اختلافی صورت پیدا ہوگئی اور میرے متعلق فتاوی کا کام ہے اس لئے تحقیق کی ضرورت ہوئی فرمایا کہ میرا علم تو ان صاحبوں سے بھی کم ہے جن سے آپ تحقیق کر چکے ہیں مجھ کو عرصہ ہوا اس شغل کو چھوڑے ہوئے اور میرے ان کہنے کو آپ تواضع پر مبنی نہ فرماویں - میں نے تواضع متعارف کبھی اختیاری ہی نہیں کی بلکہ میرے اندر جو کمال ہے اس کو بھی ظاہر کردینا ہوں اور جس نقص ہے اس کو بھی ہاں پہلے الحمد للہ میری نظر وسیع عمیق تھی اب وہ بھی نہیں رہی باقی مہارت اور مناسبت جس کا نام ہے وہ مجھ کو فقہ سے کبھی ہوئی ہی نہیں - البتہ تفسیر اور تصوف سے مجھے مناسبت ہے اور یہ بھی اس لئے کہ حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے دعا فرمائی تھی کہ تجھ کو تفسیر اور تصوف سے مناسبت