ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
بے عنایات حق و خاصان حق گر ملک باشد سیہ ہستش ورق اور میں تو اس زمانہ میں صحبت اہل اللہ کو فرض عین کہتا ہوں یہ زمانہ بڑا ہی نازک ہے اور تو کیا ایمان ہی کے لالی پڑ رہے ہیں اور اس کی حفاظت ان حضرات کی صحبت ہی سے ہوسکتی ہے جو چیز سبب ہو ایمان کے حفاظت کا اس کے فرض عین ہونے میں کون شبہ کرسکتا ہے - (ملفوظ 49 ) دینی حالت کی بربادی کا سبب ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس نیچریت کی بدولت زیادہ تو لوگوں کی دینی حالت برباد ان کے یہاں ہر چیز کا معیار اور مدار محض عقل ہے لیکن موٹی بات ہے کہ مخلوق احکام خالق کا احاطہ کیسے کرسکتی ہے اور عقل بھی تو مخلوق ہی ہے وہ کہاں تک پرواز کرے گی کہیں نہ کہیں جاکر اس کی دوڑ ضرور ختم ہوجائے گی - اسی کو مولانا فرماتے ہیں از مودم عقل دور اندیش را بعد ازیں دیوانہ سازم خویش را اس لئے سخت ضرورت ہے کہ اب سب چیزوں کی وحی کے تابع بنا کر کام میں لگے - بدون وحی کے اتباع کے راہ کا ملنا کارے دارد - پس اصل چیز ہے وحی اور اگر نری عقل پرمدار رہے تو عقل کا ایک اقتضا تو یہ بھی ہے جیسا ایک شخص نے کہا تھا وہ اپنی ماں سے بدکاری کیا کرتا تھا کسی نے کہا کہ ارے خبیث یہ کیا حرکت ہے تو کہتا ہے کہ جب میں سارا ہی اس کے اندر تھا تو اگر میرا ایک جزو اس کے اندر چلا گیا تو حرج کیا ہوا یہ حکم بھی تو عقلیات میں سے ہوسکتا ہے ایک شخص گو وہ کھایا کرتا تھا اور منع کرنے پر کیا کرتا تھا کہ جب یہ میرے ہی اندر تھا تو پھر اگر میرے اندر چلا جاوے تو اس میں کیا حرج ہے تو ان چیزوں کو عقل کے فتویٰ سے جائز رکھا جاوے گا ایسے ہی یہ آج کل کے عقلا ہیں غرض