ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
تو کہہ دیا ہوتا کہ بہت اچھا - عرض کیا کہ میں کم سنتا ہوں دریافت فرمایا کہ تم کہتے تھے کہ ترکیب سن لی تو کیا بلا سنے ہوئے ہی کہہ دیا تھا اول یہی کہنا تھا کہ میں کم سنتا ہوں - جواب دو کیا میری بات سنی نہ تھی عرض کیا کہ تھوڑی سی سنی تھی - فرمایا کہ جو کچھ سنی تھی اس ا ہی جواب دیا ہوتا - جواب سے دوسرے کو تو یکسوئی ہوجائے کہ سن لیا عرض کیا کہ کہتا ( خطا ) ہوئی فرمایا کہ اب سیسی کہتا ( خطا ) نہ کرنا کبھی اس کی کھتا ) داستان ) ہوجائے جیسے اب ہو رہی ہے اس پر فرمایا کہ ان بیچاروں کا بھی قصور نہیں قصور تو بڑوں کا ہے - کوئی روک ٹوک نہیں کرتا اس شخص نے عرض کیا کہ اجی تم پیر ہو جا چاہے کہہ لو تمہارے کہنے کا کون برا مانے - فرمایا کہ بندہ خدا ایک تو آدمیت سکھا رہا ہوں اور اوپر سے ظالم بتلا رہا ہے کہ جو چاہو کہہ لو یعنی گو بیجا ہو میں کچھ ظلم کررہا ہوں - ( ملفوظ 332 ) وقت آنے پر اسباب حفاظت اسباب ہلاکت بن جاتے ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ھق تعالیٰ ہی اگر چاہتے ہیں تو حفاظت کا سامان حفاظت کا کام دیتا ہے ورنہ جو سامان حفاظت ہے وہی سبب ہلاکت کا بن جاتا ہے - حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے ایک حکایت بیان فرمائی کہ ایک عورت بیوہ تھی اور شہر میں ایک بڑی پختہ حویلی میں جس کو قعلہ کہنا چاہئے رہتی تھی اس عورت کے ایک بچہ تھا شہرت ہوئی کہ شہر میں بھیڑیا اتر آیا ہے وہ غایت احتیاط کی غرض سے ایک کو ٹھڑی میں اس بچے کو لے کر لیٹی اور اندر سے زنجیر لگالی - گرمی کا زمانہ تھا پنکھا جھلتی رہی حالانکہ وہاں احمتال بھی نہیں ہوسکتا تھا کہ بھیڑیا اس مکان میں آسکتا ہے اس لئے کہ اونچی اونچی دیواریں غرض تمام شب پنکھا جھلتی رہی آخر شب میں نیند آگئی چوروں کا کسی وجہ سے تھا کہ اس کو ٹھڑی میں مال ہے اس خلای کی بناء پر چوروں نے ان میں نقب