ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ہوتا ہے کہ میں مطلوب ہوں تو پھر نا اہلوں کے دماغ خراب نہ ہوں گے تو اور کیا ہوگا غیرت میں آتی شیخ کہلاتے ہیں اور طالبوں کی غلامی کرتے ہیں طریق کو ذلیل کرتے ہیں مجھ کو ان باتوں سے سخت نفرت ہے اول تو یہ میری طبعی بات ہے کہ جی چاہتا ہے کہ جو درجہ جس چیز کا ہے وہ اسی درجہ پر رہے میں خدمت تو کرنے کو ہر وقت تیار ہوں خادم ہوں مجھ سے خدمت لو مگر کسی کا نوکر یا غلام نہیں ہوں کہ طالب کے تابع ہو جاؤں علاوہ اس کے اس طرز میں طریق کی بیوقعتی بے عظمتی بھی تو ہے اس لئے مجھ سے طریق کو طالب نہیں بنایا جاتا جیسا بعضے بنادیتے ہیں اور اس کا نام اخلاق تواضع رکھا ہے ایسے اخلاق اور ایسی تواضع سے اللہ بچائے صاف کیوں نہیں کہتے کہ یہ سب دنیا اینٹھنے اور کمال کے ڈھنگ ہیں اور اخلاق اور تواضع صوری ہے اور حقیقت میں اچھی میں رہنے سے معلوم ہوسکتی ہے کسی کی جوتیاں سیدھی کرو اور ناکیس رگڑو اور اس کے سامنے اپنا سارا کچا چٹھہ رکھدو اسی کو مولانا فرماتے ہیں - قال را بگذار مرد حال شو پیش مردے کاملے پا مال شو ( ملفوظ 134 ) خاتمہ ایمان پر ہونا بڑی نعمت ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ فضائل اور کمالات لئے پھرتے ہیں میاں اگر ایمان کے ساتھ خاتمہ ہوجائے اور حق تعالیٰ اپنے فضل سے دوزخ سے نجات فرمادیں اور جنتیوں کی جوتیوں میں جگہ مل جائے یہی سب کچھ ہے لوگوں کو اپنے علم و عمل پر ناز ہے صاحبو! یہ ناز کرنا اپنے کسی کمال پر بڑی ہی بری بلا ہے اور ہماری تو حقیقت کیا ہے خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب ہے ولئن شئنا لنذھبن بالذی اوحینا الیک جس سے علم پر ناز کرنے کی جڑ اکھتی ہے اور ارشاد ہے ولولا ان ثبتناک لقد کدت تکن الیھم شیئا قلیلا اس سے