ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
مساوات نہیں جو کو یہ لوگ گاتے پھرتے ہیں اسی طرھ ایک شخص خوبصورت ہے ایک بد صورت ایک شکیل ہے ایک بد شکل ایک حسین ہے ایک قبیح ایک جمیل ہے ایک غیر جمیل ایک قوی ہے ایک ضعیف ایک کالا ہے ایک گورا - ایک کو طبعی تحمل ہے ایک کو تحمل نہیں - آخر ایسی مساوات کہاں تک ثابت کروگے اگر کالے آدمیوں نے کمیٹی کر کے روز لیوشن پاس کیا کہ ہم کالے کیوں ہین اور تم گورے کیوں ہو ہم کو بھی حق مساوات ہونا چاہیئے تو کیا جواب ہوگا جو جواب تم دو گے وہی ہماری طرف سے مسجھ لیا جاوے - حضرت مرزا مظہر جاناں رحمتہ اللہ کا کھانا لکڑی میں نہیں پکتا تھا اس میں دھویں کا اثر محسوس ہوتا تھا کولئے کے انکاروں مین پکتا تھا - اب یہ خواص طبعی ہیں اس میں کسی کا کیا دخل ہوسکتا ہے - ( ملفوظ 482 ) حرکت میں برکت ایک صاحب کی غلطی پر متبنہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ میاں میں تو جیسا ہوں بدل نہیں سکتا اگر پسند ہوں کام لو - نہیں پسند تو گھر بیٹھو یا اور کہیں جاؤ مشائخ بہت ہیں - اور وہ شیخ ہیں - میں میخ ہوں - اور جگہ برکت ہے یہاں حرکت ہے - یہاں پر تو کہن کی چوٹ پڑتی ہے جب خمدار سیدہا ہوتا ہے - میں کسی کو ترغیب دینے تو نہیں جاتا نہ بلاتا ہوں بلکہ اور بھگاتا ہوں کہ بد فہموں سے پیچھا چھٹے اور نجات ملے تم تو کہتے ہوگے کہ کس قصائی سے پالا پڑا اور میں کہتا ہوں کہ کن بیلوں سے پالا پڑا بس اس وقت یہاں سے جائداد بعد ظہر مجلس میں آکر بیٹھنا - ( ملفوظ 483 ) معامالت میں سوء ظن رکھنے کا مفہوم ایل مولوی صاحب کے سوا؛ کے جواب میں فرمایا کہ معاملات میں تو سوء ظن چاہئے اعتقاد میں حسن ظن اور معاملات میں سوئ ظن سے مراد یہ ہے کہ جسکا تجربہ نہ ہوچکا ہو اس سے لین دین نہ کرے روپیہ نہ دے تو اس معنے کر معاملات سوء ظن رکھے - باقی اعتقاد میں سب سے حسن ظن رکھے کسی کو