ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
سنئے ایک راجہ گو الیار کے یہاں فوجی داڑھی منڈائین یا نہ منڈائیں اس کے متعلق کوئی قانون نہ تھا ایک شخص مسلمان نواجون فوجی ڈاڑھی منڈیا کرتھا سب برا بھلا کہتے کہ تو داڑھی منڈانا ہے وہ جواب میں کہتا کہ میاں گنا کرتا ہوں اللہ معاف کرے گا پھر اتفاق ایسا ہوا کہ راجہ کی طرف سے حکم ہوا کہ فوج میں رہنے والا شخص کوئی داڑھی نہیں رکھ سکتا جس قدر اس شخص کو تبلیغ کرنے والے تھے ایک دم سب نے داڑھی منڈا ڈالی اور اس شخص سے کیا کہ لو میاں مبارک ہو تیرا ہی چاہا ہوگیا کہا کہ کیا ہوا کہا کہ اب تو راجہ کا حکم ہوگیا کہ کوئی فوجی داڑھی نہیں رکھ سکتا اس لئے بھائی ہم سب کو منڈانی پڑیں اس پر یہ شخص جواب دیتا ہے کہ میاں اب تو جو داڑھی منڈائی اور خدا کی نا فرمانی کی تو نفس کے کہنے سے مگر اب خدا کے ایک نافرمان کا حکم ہے تو اب منڈانا بے حیتی ہے کہا کہ فوج سے برخاست کردئے جاؤگے کہا کہ اللا رازق ہے وہ کہیں اور سبیل فرمادیں گے یہ ہے قوت ایمانہ اور یہ ہے جوش اسلامی اور غیرت اسلامی اور حمیت اسلامی مگر مسلمانوں نے خود ہی کمزوری اختیاری کرلی اس کے یہ نتائج ہیں جو ظاہر ہو رہے ہیں - ( ملفوظ 432 ) اصلاح دین کی خاطر آنے والے صاحب کو مشورہ ایک نو وادر صاحب نے حاضر ہو کر عرخ کیا کہ میں اپنی اصلاح دین کی چاہتا ہوں اس لئے حاضر ہوا ہوں فرمایا کہ قیام کتنا ہوگا عرض کیا کہ تین دن فرمایا کہ خدا جانے آپ کے ذہن میں اصلاح دین کا مفہوم کیا ہے اور مدت اصلاح کے لئے ہوسکتی ہے اس مدت میں اصلاح تو کیا مناسبت و عدم مناسبت کا بھی پتہ چلنا اور بے تکلفی ہو ہونا دشوار ہے اس مدت کو تو محض ملاقات ہی کے لئے رکھیں تو مناسب ہے اگر اصلاح مقصود ہے تو وطن واپس پہنچ کر خط و کتابت کرلیں اگر آپ پہلے ہی خط کے ذریعہ مجھ سے مشورہ کر لیتے تو یہ سفر کی تکلیف بھی آپ کو نہ اٹھانا پڑتی اور نہ پیسہ صرف ہوتا اور نہ وقت صرف ہوتا اب آپ اس