ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
عیدین یا جمعہ کے روز مسجد میں اپنا کوئی رومالا یا تہمد یا چادر رکھ کر چلے جاتے ہیں کہ اس جگہ پر کوئی دوسرا نہ قبضہ کر سکے - فرمایا کہ جب تک مستقل بیٹھے رہنے کی نیت سے نی بیٹھ جائے ان صورتوں سے قبضہ کرنا جائز نہیں ہاں اس نیت سے اگر بیٹھ جاوے وہ قبضہ صیحح ہوگیا پھر اگر کسی ضرورت سے اٹھنا پڑے تو اس میں تفصیل ہے وہ یہ غیبت طویلہ میں تو ایسا کرنا جائز نہیں کہ اپنا بضہ رکھے ہاں اس کا مضائقہ نہیں کہ مثلا ناک صاف کرنا ہے یا استنجاء کرنا ہے یا پانی پینا ہے اس صورت میں ان ذرائع سے قبضہ رکھنا جائز ہے یہ سورت غیبت طویلہ کی نہیں ہے پہلے سے بدون بیٹھے ہوئے قبضہ کرنے کے نا جائز ہونے کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے کہ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ مٹی میں آپ کے لئے خیمہ لگادیں فرمایا لا منی متاخ من سبق یعنی نہیں بکلہ جو پہلے پہنچ جائے اسی کا حق ہے حضور نے خود اپنے لئے اس صورت کو جائز نہیں رکھا - ( ملفوظ 439 ) اللہ تعالیٰ جس سے چاہیں کام لیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں کہاں تک اس رحمتوں کا اور فضل کا بیان کرسکتا ہوں اللہ کا لاکھ کالھ شکر ہے کہ ایک دفعہ مجھ مو سترہ یوم طاعونی بخار آیا غشی طاری رہی مگر نماز ایک وقت کی بھی بحمد اللہ قضا نہیں ہوئی حالت یہ تھی کہ نہ ہوش نہ کھانا نہ پینا مگر جہاں نماز کا وقت آیا ہوچ ہو جاتا تھا اورا تنی وت ہوتی تھی کہ بدون کسے کے سہارے خود نما پڑھ لیتا تھا - یہ ان کا ہی فضل ہے رحمت ہے یہ بخاری جسلہ سہارنپور کے وعظ میں ہوا تھا اس کے قبل بخار آیا تھا نقاہت باتی تھی کہ جلسہ میں جانا ہوگیا مگر وہ وعظ کہنے سے عزر کیا ایک طبیب نے قوت کی دوا دیدی تھی کہ وعظ کہنا ممکن ہو چنانچہ وعظ شروع ہوگیا اور وعظ ہی کے درمیان میں طاعونی بخار ہوگیا وطن واپس پہنچ کر بخار بڑھ گیا غشی ہوگی اسسئ غشی کی حالت میں بحمد اللہ تعالیٰ ہر بات ٹھانیے کی ہوتی بحمد اللہ بیان بھی جلسہ میں پورا ہعگیا کام کام بھی نہیں رکا وہ جس سے چاہیں اور جس حالت میں