ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
پھر جارج سے لڑا تو کیا یہ جننا کافی ہو کیا جارج پنجم نے دل سے پوچھے کوئی کہ قیصر کیسا ہے اور قیصر کے دل دے کوئی پوچھے کہ جارج پنجم کیسا ہے معلوم ہو جائے گا اس سے کیا ہوتا ہے اور میں تم کیا کہتے حق تعالیٰ فرماتے ہیں یعرفونہ کما یعرفون ابنائ ھم کہ یہ تم کو پہچانتے ہیں مگر کیا وہ پہچننا کافی ہوگیا تھا تو گاندھی کا جاننا بھی ایسا ہی ہے آخر جب وہ توحید کا بھی قائل ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا رسول جانتا ہے تو اعلان اسلام کے قبول کا کیوں نہیں کردیتا نماز کیوں نہیں پڑھتا حج کیوں نہیں کرتا زکوٰۃ کیوں نہیں دیتا قربانی گاؤ کیوں نہیں کرتا رمضان شریف کے روزے کیوں نہیں رکھتا کیا خرافات ہے جب ان صاحب کی سمجھ میں آیا ایسے لوگوں میں عناد تو ہے نہیں نا واقفی ہے صحبت نہیں کسی کا علم اتنا نہیں - ( ملفوظ 475 ) حضرت مولانا عبدالحی صاحب سے متعلق ارشاد ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مولانا عبد الحی صاحب نے نواب صدیق حسن خان صاحب و مقابلہ جو مباحث لکھے ہیں بہت اچھے لکھے ہیں ان کی نظر بہت وسیع تھی نقل بہت کرتے ہیں اور آج کل کوڑ مغزوں کے لئے نقل ہی کی زیادہ ضرورت ہے روایت کا آج کل زمانہ نہیں ہاں جس روایت کی قدر ہے وہ وہ روایت جو ملھدانہ معتزلانہ ہو اس لئے کہ زمانہ بد فہمی کا ہے - ( ملفوظ 476 ) تصنع سے حضرت حیکم الامت کو طبعی نفرت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں ہمشیہ یہ چاہا کرتا ہوں کہ مری اصلی حالت آنے والوں معلوم ہو جائے میں خفگی کے موقع پر خفگی کرتا ہوں نرمی کے موقع پر نرمی کرتا ہوں مزاح کا وقت ہو مزاح کرتا ہوں نفلیں کبھی بیٹھ کر پڑھتا ہوں کبھی کھڑے ہو کر نماز کبھی عمامہ باندھ کر پڑھاتا ہوں کبھی بلا عمامہ