ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
دیکھنا چاہتے ہیں - چودھویں صدی کا ایک طاغوت نکل آیا - اس نے اسلام اور مسلمانوں کا فنا کرا دینے اور ختم کرا دینے کی کوئی تدبیر اٹھا نہیں رکھی - اللہ ہی نے حفاظت فرمائی - باوجود عوام مسلمان اور لیڈروں اور ان کے ہم خیال مولویوں کے اس کے دام میں آجانے کے بھی بڑی حق تعالیٰ کی رحمت مسلمانوں پو کوئی ورنہ معاملہ ہی درہم برہم ہوجاتا - اس کی چالاکیاں اور مکروہ فریب کو سمجھنے والی بھی ایک جماعت حق تعالیٰ نے پیدا فرمادی جو لوگوں کا اگاہ کرتی رہی گو اس پر ہر قسم کے الزامات اور بھتان باندھے لیکن وہ جماعت لا یخافون لومۃ لائم پر عمل کرتے ہوئے اظہار حق کرتی رہی - اسیے اسباب کا پیدا فرمادینا یہی رحمت ہے ورنہ ان لیڈروں اور ان کے ہم خیال مولویوں نے تو آنکھیں بند کر کے مسلمانوں کے تباہ اور برباد کرانے کا بیڑا اٹھا ہی لیا تھا - اللہ تعالہۃ سمجھ اور فہم عطاء فرمائیں اور محفوظ رکھیں - ( ملفوظ 383 ) اہل علم کی متوکلانہ شان ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ایک بات حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے بڑے جوش کیساتھ فرمائی تھی کہ مجھ سے میری درخواست پر وعدہ ہوگیا ہے کہ مدرسہ دیوبند کے پڑھے ہوئے کو دس روپیہ ماہواری کم آمدنی نہ ہوگی مگر اس وقت اتنی گرانی نہ تھی ورنہ اگر یہ زمانہ ماہواری سے کم آمدنی نہ ہوگی مگر اس وقت اتنی گرانی نہ تھی ورنہ اگر یہ زمانہ ہوتا تو درخواست میں کہتے کہ پچاس روپیہ سے کم میں کام نہیں چلتا اس زمانہ میں دس بہت تھے - اکثر اہل علم کی پانچ دس روپیہ ماہوار تنخواہ ہوتی تھی - علاوہ ارزانی کے پہلے کچھ تھی بھی متوکلانہ اہل علم کی - مولانا رحمت اللہ صاحب کے مدرسہ مکہ معظمہ میں سلطان عبد الحمید خاں نے کچھ مقرر کرنا چاہا منظور نہیں کیا اور لوگوں کے ہوچھنے پر فرمایا - نہ بھائی پھر کام نہ ہوگا - اب تو کار گزاری دکھلانے پر چندہ ملتا ہے اس لئے سب کو شش کام کرتے ہیں - پھر وہاں سے آتا مستقل طور پر - چاہے کام ہوتا یا نہ ہوتا - اب تو مدرسہ میں سرمایہ