ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
مسائل معلوم کرنے کے لئے آیا تھا اس میں بڑے بڑے بیر سنر تھے میں نے اس کو مولوی شبیر علی کے مکان پر ٹھیرا اور خود وہاں جاکر گفتگو کی اس گفتگو میں ان کے مراتب کا خاص لحاظ رکھا کسی قسم کی اہانت ان کی گوارا نہیں کی گئی ان پر اس کا بے حد اثر ہوا ان کے آنے کے وقت میں اسٹیشن پر نہیں گیا تھا مگر رخصت کے وقت جب وہ لوگ اسٹیشن پر پہنچ چکے میں بعد میں تنہا اسٹیشن پہچنچا وہ شرمانے لگے میں نے کہا کہ میں تو آنے وقت بھی جاتا مگر میرا وہ جاتا جاہ کے تحت میں ہوتا ہے اور اب جاو ( یعنی محبت ) کے تحت میں ہے میں ہمیشہ اس کا خیال رکھتا ہوں کہ مخاطب کی کسی قسم کی اہانت نہ ہو کسی کو حق کیا ہے دوسرے کو ذلیل اور حقیر سمجھنے کا - ( ملفوظ 41 ) حضرت حیکم الامت کی نرمی کی مثال ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگ مجھ کو سخت مزاج کہتے ہیں میں کہا کرتا ہوں کہ میں سخت نہیں بلکہ نرم ہوں مگر مضبوط ہوں اور اس کی ایک مثال دیا کرتا ہوں کہ جیسے ریشم کا رسہ نرم تو اس قدر کہ جس طرف کو چاہو موز کو جہاں چاہئے گرہ لگالو اور مضبوط اس قدر کہ اگر ہاتھی کو بھی اس میں باندھ وہ تو جنبش نہیں کرسکتا تو اسی طرح میں ہوں ترم مگر الحمد للہ مضبوط ہوں کسی کے اثر سے اپنے اصول کو توڑ نہیں سکتا - مضبوطی کو لوگ سختی سے تعبیر کرتے ہیں جو سخت غلطی ہے آدمی کو سمجھ سے کام لینا چاہئے دوسرے مجھ ہی پر سب الزام ہیں ایذا دینے والوں کو کوئی نہیں دیکھتا کہ یہ کبھی کچھ کرتے ہیں یا نہیں میں تو اس سخت کوشش کرتا ہوں کہ کسی کو کچھ نہ کہوں مگر لوگ سیدھی سادھی اور - باتوں کو الجھن میں ڈال کر ٹیٹرھا بناتے ہیں خود بھی پریشان ہوتے ہیں اور بھی پریشان کرتے ہیں اس پر بولنا پڑتا ہے -