ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 242 ) دنیا کے لئے بھی دعا عبادت ہے فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا ہے لکھا ہے کہ پندرہ ہزار کا قرض دار ہوں بہت مرتبہ جی چاہا کہ حضرت کو لکھوں مگر محض اس خیال سے کہ دنیاوی معاملہ میں کیا حضرت کو تکلیف دوں نہیں لکھا آج ہمت کر کے لکھ ہی رہا ہوں میں نے لکھ دیا ہے کہ تم سخت غلطی کی دعاء کے متعلق تم کو معلوم نہیں وہ اگر دنیا کے لئے بھی کی جائے تب بھی دین اور عبادت ہی ہے ایک شخص یہاں پر آئے قرض دار تھے مجھ سے دعا کے لئے میں نے کہا کہ میں بھی دعاء کرتا ہوں تم بھی دعا ء کرو کہنے لگے کہ اجی ہماری دعاء ہی کیا میں نے کہا کہ اس طرح تو نماز روزہ بھی چھوڑ دے کہ ہماری نماز ہی کیا ہماعرا روزہ ہی کیا - حقیقت یہ ہے کہ ان سب اعمال میں دو حیثیتیں ہیں ایک حیثیت تو یہ ہے کہ اس کو اپنا کمال سمجھے اس حیثیت سے تو وہ قابل نظر نہیں اسی درجہ میں ارشاد ہوا ہے ولئن شئنا لنذھبن بالذی او حینا الیک لایہ جب حضور کو ایسا حکم فرمایا گیا ہے اور تو کس کی مجال ہے کہ وہ دعوی کرے اور ایک حیثیت ہے کہ یہ حق تعالیٰ کا عطیہ ہے جو باوجود ہماری عدم اہلیت کے ہم کو عطاء ہوا ہے اس حیثیت سے وہ قابل نظر اور قابل قدر ہے غرج حق تعالیٰ کی نعمت کی تحقیر نہ کرے اور اس سے اپنی اہلیت کا گمان ہے کیونکہ ان کی نعمت باوجود عدم استحقاق کے بھی عطا ہوتی ہے اس باب میں شیطان کو بڑی معرفت تھی کہ جوتیاں سر پر پڑ رہی ہیں جس میں استحقاق نعمت کا وسوسہ بھی نہیں ہوسکتا اور اس حالت کو مونع عطا نہیں سمجھتا اور اس لئے مانگ رہا ہے اور مانگ رہا ہے وہ جو آج تک کسی نے نہیں مانگا یعنیرب انظرنی الیٰ یوم یبعثون