ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
( ملفوظ 363 ) قلوب میں شعائر اسلام کی وقعت نہ ہونے کا سبب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ دوسروں کے شاکی ہیں کہ مذہب اسلام کے شعائر کی وقعت نہں کرتے اہانت کرتے ہیں لیکن خود مسلمانوں ہی میں اسیے ہیں کہ اتنی بھی وقعت دین کی ان کے قلوب میں نہیں کہ جتنی حکومت کے قانون کی ہے یہ شب و روز کا مشاہدہ ہے کہ وکلاء کے پاس جاتے ہیں مقدمات لڑاتے ہیں لیکن کبھی کوئی شبہ قانون پر نہیں کرتے اور مولویوں کے پاس آکر احکام سلام پر شبہات کی پوٹ کی پوٹ کھل جاتی ہیں کیا احکام شعائر میں نے نہیں کیا یہ معمالہ وقعت ہے ایک صاحب نے مجھ سے کہا کہ یہ حکم شرعی ہے کہ جہاں دوسری جگہ طاعون ہو وہاں نہیں جانا چاہئے یہ تو سمجھ میں آتا ہے مگر یہ جہاں خود رہتا ہے اگر وہاں طاعون ہوجائے تو وہاں سے بھی نہیں جانا چایئے یہ سمجھ میں نہین آتا کہ اسباب ہلاکت سے بچنے کی ممانعت کے کیا معنے اس کا جواب ضابطہ کا تو اور تھا مگر میں نے تبرعا کہا کہ پہلے میرے ایک سوال کا جواب دیجئے تب میں اس کا جواب دوں گا وہ یہ کہ بادشاہ مجازی مثلا حکومت برطانیہ کے یہاں یہ قانون ہے کہ میدان جنگ سے اگر کوئی سپاہی عین قتال کے وقت بھاگے تو اس کو گالی سے مار دو - تو یہ سپاہی کا بھاگنا کیوں جرم ہے اس لئے جو شبہ یہاں ہے جان کا اندیشہ وہی وہاں پر بھی ہے جو اس کا جواب اب آپ مجھ کو دیں گے وہی میری طرف سے سمجھ لیا جاوے اس لئے کہ یہ تو عقلا کا قانون ہے اس پر کوئی شبہ عقلی نہیں ہوسکا بس رہ گئے کہنے لگے کہ اب سمجھ میں آگیا میں نے کہا کہ اب کیوں کہ سمجھ میں آتا اب آنا ہی چاہئے تھا ان لوگوں کی یہ عقلیں ہیں جس پر ناز ہے کہ ہم بھی علقاء میں سے ہیں ہر وقت تو اکل کی فکر کریں ہیں اور عقل کے مدعی ہیں -