ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
مولوی صاحب کسی امیر کے یہاں مہمان تھے وہ خود واقعہ بیان کرتے تھے کہ مجھ کو شب کو پاخانہ جانے کی ضرورت ہوئی جب فارغ ہو کر پائخانہ سے نلکے سنتری نے ٹوکا کون وجہ ٹوکنے کی یہ تھی کہ جس پائخانہ میں مولوی صاحب گئے وہ خاص تھا ملازموں کو اس میں جانے کی اجازت نہ تھی اس کو شبہ ہوا کہ شاید کوئی ملازم غلطی سے چلا گیا اس لئے ٹوکا مولوی صاحب کہتے تھے کہ اگر میں دیو بندیوں کی طرح س وقت یہ کہتا کہ میں ہوں حقیر فقیر پر تقصیر تو پٹتا کہ حقیر فقیر یہاں کیوں ہگنے آیا تو وہ مولوی صاحب کہتے تھے کہ میں اللکار کر کہا ہم ہیں مولانا صاحب دہلی والے اور تو کیا بکتا ہے اور دیکھ تجھ کو صبح کو درست کرایا جائے گا بس پھر کیا تھا لگا ہاتھ جوڑنے غرض نہ تواضع اس قدر ہو کہ ایسے موقع پر حقیر پر تقصیر کہے اور اس قدر ترفع کی ضرورت کہ ہم ہیں مولانا صاحب دہلی والے بس یہ کہہ دے کہ بھائی میرا فلاں نام ہے اور مہمان ہوں سو یہ جامعیت اپنے ہی بزرگوں میں دیکھی - ( ملفوظ 254 ) بد فہم آدمی سے تعلق رکھنا نہیں چاہیئے ایک صاحب کی اس غلطی پر کہ خلاف قاعدہ ایک پرچہ لیکر دینے لگے ( جیسے آگے معلوم ہوگا ) مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ نا معقول دور ہو خبر دار جو کبھی یہاں آیا یا کبھی کوئی خط بھیجا میں ایسے بد فہم آدمی سے تعلق ہی رکھنا نہیں چاہتا با وجود اصول اور قواعد کے معلوم ہونے کے پھر یہ حرکت کہ لیٹر بکس لگا ہوا ہے حالات کے پرچہ اس میں پڑتے ہیں اور خود بھی کئی مرتبہ اس میں پرچہ ڈال چکا ہے مگر صبح میری چھاتی پر پرچہ لیکر آچڑھا دریافت کرنے پر کہتا ہے کہ قواعد کی ضرورت ہی نہیں اس لئے میں نے اس عمل سے اس کو ضرورت قواعد کی بتلائی ہے اس کو یہ تو معلوم ہو کہ ستانے پر یہ ہوا کرتا ہے ایسے ایسے کوڑ مغز بد فہم بد عقل یہاں پر آکر مرتے ہیں جن کو ذرا احساس نہیں کہ ہماری اس حرکت سے دوسرے کو اذیت تو نہ پہنچے گی اب کا اور آنکھیں کھل گئیں اب ایسی حرکت نہ