ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کلام میں تحریف کرنا تو ان کا ایک بائیں ہاتھ کا کام ہے ہمارے بزرگوں کی عبارتوں کو کھینچ تان کر برے محمل پر محمول کر کے ان کی طرف سے ان پر اعتراضات کئے گئے بعید سے بعید احتمالات نکال کر کفر کے فتویی لگائے گئے کیا ٹھکانا ہے اس اعناد کا اور ان حضرات کی یہ شان تھی کہ بعید سے بعید توجیہ اور تاویل کر کے ایک مسلمان کی کفر سے حفاظت کرتے تھے فلاں خان صاحب نے ہمیشہ مجھ پر فتوے دئے مگر میں نے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی کہ جس سے ان کے متعلق بدگمانی یا بد زبانی بھی مترشح ہو ہاں تحقیق کے درجہ میں ضروری حقیقت کو ضرور واضح کردیا یہی حال غالی غیر مقلدین کا ہے خصوص بد گمانی اور بد زنابی کا مرض ان میں خصوصیت سے ہے شیعوں کی طرح تبرا ان کا بھی شعار ہے بزرگوں کی شان میں گستاخی کرنا ان کے یہاں بھی ذریعہ نجات ہے ایسی غیر مقلدی نیچریت کی پہلی سیڑھی ہے اللہ بچائے - ( ملفوظ 235 ) گیارھویں کے سائل کو عجیب جواب ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں ایک مرتبہ رام پور گیا وعظ ہوا باوجود یہ کہ میں نے وعظ میں کوئی اختلافی مسئلہ بیان نہیں کیا مگر پھر بھی بعضوں کو شبہ ہوا کہ یہ ہمارے مسلک بدعت کا مخالف ہے اس کے امتحان کے لئے ایک صاحب میرے پاس آئے اور مجھ سے سوال کیا کہ گیارھویں کے متعلق کیا حکم ہے میں نے کہا کہ آپ جو سوال کرتے ہیں استفادہ مقصود ہے یا امتحان یا کیا کیا کہ استفادہ میں نے کہا کہ آپ کو میرا مبلغ علم معلوم نہیں دیانت معلوم نہیں تو یہ آپ کو کیسے اطمینان ہوا کہ میں صیحح جواب دوں گا اور وہ قابل عمل ہوگا علماء شہر سے پوچھئے کہا کہ اچھا یہی سمجھ لیجئے کہ استفادہ مقصود نہیں امتحان ہی مقصود ہے میں نے کہا کہ میں مدرسہ دیوبند میں سالانہ ماہانہ امتحان دے چکا ہون اب میں آپ کو امتحان دینا نہیں چاہتا اور نہ آپ کو امتحان لینے کا کوئی حق ہے بس اپنا سامنہ لیکر رہ گئے -