ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
اعتقاد میں سچے سہی مگر میں بھی تو ان کو دیکھ لوں یہ تو تعلق طرفین کا ہے اس میں دونوں جانب سے احتیاط ضروری ہے باقی تصانیف میں یا وعظ میں کوئی گالیاں تھوڑا ہی بھر دیتا ہے اچھی ہی باتیں لکھتا یا بیان کیا کرتا ہے اس لئے میں وعظ سن کر یا تصانیف دیکھ کر معتقد ہونے والے کا اعتبار نہیں کیا کرتا اس کو چاہئے کہ اپنی آنکھوں سے پاس رہ کر سب حالت دیکھئے اس پر بھی اگر اعتقاد باقی رہے وہ قابل اعتبار ہے ورنہ قابل اعتبار نہیں ـ ( ملفوظ 247 ) مسئلہ فیض قبور ظنی ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب می فرمایا کہ فلاں غیر مقلد عالم نے فیض قبور کا بڑے زور شور سے درلکھا ہے حالانکہ سمئلہ ظنی ہے اس میں ایسے جزم سے حکم نہ کرنا چاہئے بیچارے سمجھے ہی نہیں - جماعت حقہ کے خلاف یا ان کا غلو کے ساتھ در وہی کرے گا ھا حقیقت کو نہیں سمجھا - ہمارے بزرگوں کی جماعت حقہ پر حق تعالیٰ کا فضل ہے کہ ان پر حقیقت کو واضح کردیا گیا ٓ پھر ایک غیر مقلد عالم کا ذکر فرمایا کہ ایسے رہتے تھے بیچارے گمنام یہاں رہتے ہوئے کسی بات میں دخل نہین دیا اگر ایسے غیر مقلد ہوں تو کوئی شکایت نہیں ہمیں کسی سے عداوت نہیں بغض نہیں - ایک غیر مقلد عالم یہاں پر آئے تھے - تھے بیچارے سلیم الطبع میں نے ایک سلسلہ گفتگو میں ان سے کہا کہ صاحب سب مدار اعتماد پر ہے آپ حضرات کو ابن تیمہ کے ساتھ حسن ظن ہے ان پر اعتماد ہے یہ سمجھتے ہو کہ وہ جو کہتے ہیں قران وحدیث سے کہتے ہیں گو فتوے کے ساتھ اس کے دلائل کا ذکر نہ کریں چنانچہ میرے پاس ان کی بعض تصانیف ہیں دھڑا دھڑ لکھتے چلے جاتے ہیں نہ کہیں آیت کا پتہ نہ حدیث کا مگر پھر بھی آپ کو اعتماد ہے بس اسی طرح ہم ائمہ مجتہدین پر حسن ظن اور اعتماد رکھتے ہیں کہ وہ بھی کتاب وسنت کے خلاف نہ کہیں گے اگرچہ ان کے کلام میں مذکور نہ ہو غرض ہم بھی اعتماد پر ہیں تم بھی اعتماد پر ہو یہاں تک تو ایک ہی بات ہے اب آگے فرق صرف یہ رہ