ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
بھتان لگاتے ہیں - 17 جمادی الاولیٰ 1351 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو سنبہ ( ملفوظ 356 ) ایک نووارد صاحب سے خطاب ایک نو وارد صاحب سے حضرت والا نے فرمایا کہ میں کلام اس پر کررہا ہوں کہ آپ نے اپنے سفر کی بناء تعلیم کا حاصل کرنا بتلایا ہے سو اس پر کلام ہے - کیا آپ میری بات کو سمجھتے نہیں جو ادھر ادھر کی ہانکتے ہو میں یہ کہہ رہا ہوں کہ آٹھ روز کا قیام تعلیم کے لئے کافی نہیں اس کی حقیقت معالجہ کی سی ہے ایک دو روز یا دس پانچ روز میں تعلیم نہیں ہوسکتی یہ سلسلہ تو ایک مدت دراز تک رہتا ہے آپ نے بڑی غلطی کی آپ کو خط کے ذریعہ پہلے مشورہ کرلینا چاہئے تھا تاکہ اس سفر کی سعوبت سے بچ جاتے یہ کام تو خط کے ذریعہ سے بھی ہوسکتا تھا اب یہ سفر بے کار ہی رہا مجھ کو اس سے بھی تکلیف ہوتی ہے کہ آپ کوگوں کا روپیہ صرت ہوتا ہے وقت خرچ ہوتا ہے - سفر کی تکالیف اور صعوبت برداشت کرنی پڑتی ہیں اور ان چیزوں کا اثر بھی ہوتا ہے کہ آپ کی پوری خدمت کروں - مگر کیا کروں مجبور ہوں کام تو کام ہی کے طریقہ سے ہوتا ہے - اس میں کوئی رعایت نہ ہوسکتی ہے - نہ کرسکتا ہوں اگرلوہار لوہے کی رعایت کرے اس کو بھٹی میں نہ دے اور اس پر گھننہ بجائے تو پھر اس کے گھر پے بچاوڑے اور گنڈاسہ پھای کیسے بن سکتے ہیں یا اگر سنار چاندی کے ساتھ رعایت کرے اور جنتری میں دیکر نہ کھنیچے اور کٹھائی میں رکھ کر نہ دھونکے تو کیسے زیور بن سکتا ہے رعایت کا بھی تو کوئی محل ہونا چاہئے تم لوگ تو اس کو تالنا سمجھتے ہو حالانکہ حقیقت اس کے خلاف ہے اب آپ وطن واپس پہنچ کر خط ہی کے ذریعہ معاملہ طے کریں مجھ کو خدمت سے آدھی رات انکار نہیں لیکن شرط یہ کہ قاعدہ اور طریقت سے خدمت لی جائے -