ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
اپنے اوقات کو ضائع کرتے ہیں حتی کہ بزرگوں کی خدمت میں جاکر بھی اس فضول سے باز نہیں آتے اپنا تو وقت ضائع کرتے ہی ہیں ان کا بھی کرتے ہیں - الحمد للہ میرے یہاں یہ بات نہیں یہاں تو یہ ہے جس کام کے لئے یہاں آئے ہو اس میں لگو ورنہ چلتے بنو یہاں مجلس آرائی نہیں اور زیادہ ترحصہ فضول اور عبث کا دوسروں کی حکایت اور شکایت میں ہوتا ہے اس کا علاج یہی ہے کہ آدمی اپنی فکر میں لگے اپنی فکر چھوڑ کر دوسروں کے درپے ہونا اس کی ایسی مثال ہے کہ اپنے بدن پر تو سانپ بچھو لپٹے ہیں اس میں کیڑے پڑ رہے ہیں ان پر تو نظر نہیں اور دوسروں پر جو مکھیاں بیٹھ گئی ہیں اس کو گاتے پھرتے ہیں - اور یہ مرض آج کل اس قدر عام ہوگیا ہے کہ جس طبقے کو دیکھو ان کو اس میں ابتلاء ہے - زمیندار حکام محکومین علما صوفیہ درویش سب کے سب اس مرض میں بتلا ہیں -ا فسوس ان لوگوں کو وقت کی قدر کیوں نہیں آخر ادھر ادھر کی باتوں سے کیا غرض میں اس موقع پر یہ پڑھا کرتا ہوں ماقصہ سکندر ودارا نخواندہ ایم از ما بجز حکایت مہرد وفا میرس کیا معلوم نہیں کہ ایک ایک منٹ اور ایک ایک سکنڈ ہاتھ سے خالی نکل جاتا جس میں ذکر اللہ نہ ہوں کیسی بد نصیبی ہے اسی کو فرماتے ہیں یک چشم زون غافل ازاں شاہ نباشی شاید کہ نگاہے کند لگاہ نباشی ( ملفوظ 46 ) عشاق کی شان ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عشاق کی تو شان ہی جدا ہوتی ہے ان کی ہر ادا کسی اور ہی چیز کا پتہ دیتی ہے ایسے ہی لوگوں کو مخلوق دیوانہ پاگل بناتی ہے دیوانہ تو ہیں مگر یہ بھی معلوم ہے کہ کیسے دیوانہ اور کس کے دیوانہ ہیں اسی کو مولانا فرماتے ہیں