ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کو بھی اس کا خیال تو ہوا تھا مگر دو وجہ سے اس خیال پر عمل نہ کرسکا ایک تو یہ کہ اگر نہ اصول کی تو مجھ کو ہی دینا پڑیں گے دوسرے یہ کہ وہ تو دل سے اس مونت پر راضی نہ تھے اور میں ان پر بار ڈال رہا ہوں تو اس کے جواز میں مجھ کو شبہ ہوا اس لئے ٹکٹ لگا دینا ہی مناسب سمجھا - وہ کوگ ایسا نہیں کرسکتے مگر الحمد اللہ ہم کو تو خدا کا خوف ہے - ( ملفوظ 183 ) قوم و نسب کو بدلنا مذموم ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آئے دن ملک میں ایک نیا فتنہ پیدا ہوتا رہتا ہے - اب لوگوں کو بیٹھے بٹلائے یہی بات سوجھی ہے کہ قوم اور حسب نسب ہی کو بدلنا شروع کردیا - پھر کہتے ہیں کہ یہ بڑے قومیں چھوٹی قوموں کو حقیر و ذلیل سمجھتے ہیں مگر بالکل غلط ہے کوئی بھتان کی حد بھی ہے اگر ان قوموں میں سے کوئی عالم ہوتا ہے اس کی ویسی ہی قدر کی جاتی ہے یا غیر عالم عابد متقی پر ہیز گار ہوتا ہے اس کی بھی ہرگز بیوقعتی نہیں کی جاتی - دوسرے یہ معترضین خود چھوٹی قوموں کو ذلیل سمجھتے ہیں ورنہ ان سے خارج ہونے کی کیوں کوشش کرتے اور ان کی یہ سب حرکتیں کمبخت جاہ کی بدولت ہو رہی ہیں یہی تو ہیں وہ امراض باطنی جن کی بدولت کہاں سے کہاں نوبت پہنچ جاتی ہے اسی لئے تو کسی کامل کی صحبت کی ضرورت ہے اس کے پاس رہنے اور اس کی تعیم پر عمل کرنے سے ان رذائل کا ازالہ تو نہیں ہوتا کیونکہ ازالہ خلاف حکمت ہے ہاں امالہ ہوجاتا ہے جیسے شائستہ گھوڑا کہ بے موقع بے محل کوند بھاند بھاگ دوڑ نہیں کرتا موقع اور محل پر کرتا ہے حالانکہ اس میں یہ سب باتیں ہوتی ہیں مگر محل میں صرف ہوتی ہیں ایسے ہی ان رذائل کے متعلق سمجھ لیجئے کہ شیخ کامل کی تعلیم پر عمل کرنے سے نفس کے اندر ایسی شائستگی پیدا ہوجاتی ہے کہ رہتی سب چیزیں ہیں مگر صرف ہوتی ہیں محل میں ایک شخص کا خط آیا تھا لکھا تھا کہ ان چھوٹی قوموں کو ذلیل اور حقیر کیوں سمجھا جاتا ہے میں ے لکھا کہ دنیا میں یا