ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
خالی نہ تھا مگر جواب بھی ایسا ہوا کہ ہماری سمجھ میں بھی نہ آیا تھا میں نے کہا کہ یہ سب عربی مدارس کی برکت ہے وہان اس قسم کے احتمالات و شقوق نکالے جایا کرتے ہیں یہ بات انگریزی تعلیم میں تھوڑا ہی پیدا ہوسکتی ہے یہ عربی ہی تعلیم میں برکت ہے تجبرہ سے معلوم ہوا کہ آدمی درسی کتابیں سمجھ کر پڑھ لے پھر ان کے بعد آگے کسی چیز کی ضرورت نہیں رہتی مگر آج کل طلباء عربی کتابیں بھی سمجھ کر نہیں پڑھتے طوطے کی طرح رٹ لیتے ہیں اس وجہ سن میں بھی سمجھ نہیں پیدا ہوتی یہ جو بزرگیوں سے درسی کتابیں انتخاب کی ہیں ان میں سب کچھ ہے مگر سمجھ کر پڑھ لینا شرط ہے - ( ملفوظ 468 ) امراء کے تعلق سے اجتناب کی ضرورت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں امراء سے تعلق کو منع نہیں کرتا تملق کو منع کرتا ہوں علماء کو خصوصیت کے ساتھ اس سے اجتناب کی ضرورت ہے اور اس وجہ سے کہ دین اور اہل دین کی تحقیق نہ ہو نواب ڈھاکہ نے مجھ کو دو مرتبہ بلایا اورل طلبی پر تو چلا گیا مگر آنے متعلق میں نے ایسے شرائط لکھے کہ جس ست تملق کا شبہ بھی نہ ہو اور تعلق معلوم ہوا اور طلبی پر عذر کیر دیا لیکن چونکہ اس بار دوسرے علماء دیوبند کو بھی بلایا تھا ان کا صرار ہوا کہ میں بھی ساتھ چلوں چونکہ میں اب کے کہنے سے جارہا تھا اس کئے میں نے ان سے کطھ شرطیں لگائیں چنانچہ من جملہ اور شرائط کے ایک شرط یہ بھی لگائی تھی لہ میں اپنے کرائی سے سفر کروں گا یہ اس خیال سے کہ راستہ میں اگر کوئی الجھن پیش آئے واپس ہو سکوں کسی ما قید اور پابند نہ ہوں کلتہ پہنچ کر ایک صاحب استشین پر ملے جن کو نواب صاحب استقبال کے لئے بھجیا تھا اور یہ دو شخص تھے کہ جو مدرسہ دیوبند ایک مرتبہ میرا وعظ سن چکے تھے میں نے اپنے بیان میں دنیا سے نفرت دلائی تھی اور آخرت کی ترغیب دی تھی تو اس پر ان صاحب نے یہ کہا تھا کہ میں ایسے مدرسہ کی امداد کرنا نہیں چاہتا جس میں ترک دنیا کی تعلیم