ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
لوگوں سے فرمائش کرتے ہوئے دیکھا کہ اور تو کیا اپنے ہی بزرگوں کے بعض خادموں کو دیکھا ہے میں ایسی باتوں پر مواخذہ کرتا ہوں - میں اس قسم کے معاملات میں کسی کا تعلق پسند نہیں کرتا اور نہ میں یہ چاہتا ہوں کہ کوئی عہدہ کسی کا ممتاز ہو بلکہ یہاں پر مستقل رہنے والوں میں بھی ہر شخص اپنے کو یہی سمجھے کہ جیسے اور ہیں ایسا ہی میں ہوں - کسی کو کوئی خصوصیت نہیں اگر ایسا نہ ہو تو اب تو چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں پھر آگے گڑ بڑ شروع ہوجائے - شیخ کے ساتھ ساتھ ن کی بھی دکان چلنے لگے اور نزرانہ اور چڑھاوے چڑھنے لگیں - میں نے بعض جگہ یہ بھی دیکھا ہے کہ لوگ مشائخ کے یہاں خصوصیت حاصل کرلیتے ہیں پھر جس سے چاہئے شیخ صاحب کو ناراض کردیں اور جس سے چاہے راضی کردیں بڑے ظلم کی بات ہے - میں تو کہا کرتا ہوں کہ یہ مقربین مکربین بن جاتے ہیں ہمیشہ دوسروں کو تکلیف میں رکھتے ہیں - میرے یہاں بحمد اللہ یہ باتیں نہیں خدا کا شکر ہے - ( ملفوظ 223 ) تہذیب سے راحت پہنچتی ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آجکل بدفہمی کا بازار گرم ہے ہر چیز کی حقیقت سے دور پڑے ہوئے ہیں اگر حقیقت سے با خبر ہوجائیں تو تمام گڑ بڑ ختم ہوجائے اور اگر ختم بھی نہ ہو لیکن کم تو ضرور ہوجائے - اب یہی دیکھ لیجئے کہ لوگوں میں تعظیم تو ہے وہ یہ کہ پچھلے پاؤ ہٹیں گے دست بوسی کریں گے مگر تہذیب بالکل نہیں اور تعظیم سے راحت تھوڑی ہی پہنچتی ہے بلکہ فرعونیت بڑھتی ہے کہ عام کی تعظیم کو دیکھ کر اپنے کو بڑا سمجھنے لگے - راحت صرف تہزیب سے پہنچتی ہے - ادب تعظیم کا نام ہے ادب کی حقیقت کا حاصل ہے راحت رسانی - مگر اس وقت بیچارے کا تو کہیں نام نہیں - محض رسمی ادب تجویز کرلیا ہے جس سے متکبرین کے یہاں کا رنگ مشائخ کے یہاں نظر آنے لگا ہے کوئی دست بستہ کھڑا ہے کوئی سرنگوں بیٹھا ہے یہ مجلسکا رنگ ہوتا ہے مجھ کو بحمد اللہ ان