ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
یہاں پوچھا محض اس احتمال سے کہا گر کسی اور سے پوچھوں گا تو کوئی اپنے مدرسہ کے واسطے نہ کہہ بیٹھے ان کے ان بیٹے کا جب انتقال ہوا تھا یہاں سے اپنے ایسے لوگوں نے تعزیت کرلو اگر مدرسہ سے تم لوگوں کا تعلق نہ ہوتا تو مضائقہ نہ تھا ان چونکہ مدرسہ سے تعلق ہے ممکن ہے کہ ان کو یہ خیال ہو کہ مدرسہ کے لئے آئے ہیں کہ مدرسہ کو کچھ ملے گا غیرت آتی ہے بس ان باتوں کی بدولت میں بدنام ہوں وہمی اور شکی کہا جاتا ہوں کیا یہ وہم اور شک ہے جہاں ذلت یقینی ہو میرے تو تجربات اور مشاہدات ہیں میں ان کو کسیے منادوں اور دوسروں کے کہنے سے کیسے چھوڑ دوں - ( ملفوظ 109 ) ایذا وہی کا اصل سبب بے فکری ہوتا ہے ایک نوادر صاحب آئے اور مصافحہ کر کے اس قدر قریب بیٹھے کہ اس کی وجہ سے حضرت والا کو خطوط کے رکھنے میں تنگی ہوئی اس پر حضرت والا نے ان کی اس غلطی پر متنبہ فرماتے ہوئے دریافت فرمایا کہ کہاں سے آئے اور کس غرض سے اور کب تک قیام رہے گا اس پر وہ صاحب خاموش رہے حضرت والا نے دوبارہ دریافت فرمایا کہ جواب دو اور جو کچھ کہنا ہو کہہ لو مجھ لوکو اور بھی کام ہیں وہ صاحب پھر بھی خاموش رہے فرمایا کہ ابھی تک تو میں صبر کر رہا ہوں اب عنقریب تغیر ہوجائے گا آخر صبر کی بھی تو حد ہے گو تمہاری بد عقلی اور بد فہمی اور خاموشی کی کوئی حد نہیں معلوم ہوتی دیکھو پھر شکایتیں کرتے پھروگے - اس پر عرض کیا کہ میں معافی کا خواستگار ہوں مجھ سے غلطی ہوئی فرمایا کہ معافی کو خدانخواستہ انتقام تھوڑا ہی لے رہا ہوں مگر کیا تمہاری اس غلطی پر تم کو اطلاع بھی نہ کروں یہ بتلاؤ کہ اس غلطی کا سبب بدفہمی ہے با بے فکری عرض کیا کہ بد فہمی فرمایا چلو چھٹی ہوئی اس صورت میں تو اصلاح کی بھی امید نہیں اس لئے کہ فکر تو اختیاری ہےا گر بے فکری سبب ہوتا تو فکر اختیاری سے اس کا تدارک ہو