ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کی خبر گیری نہیں کرتے رہبری نہیں کرتے ایسوں ہی کی بدولت قوم اور ملک تباہ ہوا کسی نے خوب کہا ہے - گربہ میروسگ و زیر و موش رادیواں کنند این چنیں ارکان دولت ملک راہ ویران کنند پھر عوام کے لئے نام نہاد علماء کی شرکت زیادہ نقصان کا سبب ہوئی جب علماء ہی پھسل گئے دوسروں کی کیا شکایت چو کفر از کعبہ بر خیزد کجاماند مسلمانی - ( ملفوظ 111 ) طریق کی حقیقت سے بے خبری ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ طریق کی حقیقت سے ناواقفیت کی نوبت یہان تک پہنچ چکی ہے علماء بے چارے تو کیا ہیں جو مشائخ کہلاتے ہیں وہ اس سے بے خبر اور لاعلم ہیں یہ ایک مستقل فن ہے بدوں اس کے جانے ہوئے ہمیشہ آدمی ٹھوکریں کھاتا رہتا ہے راہ نہیں ملتا اودھ میں ایک عالم تھے میں بھی ان سے ملا ہوں بہت ہی سادہ مزاج اور نیک تھے پہکے ہمارے ہی بزرگوں کے معتقد تھے آخر میں آکر دوسروں کا رنگ غالب آگیا تھا ایک صاحب ذی علم یہاں سے تعلق رکھنے والے اسی نواح میں رہتے تھے اور میرے کہنے سے ان اودھ والے بزرگ سے ملتے تھے ایک بار ان بزرگ نے ان صاحب سے پوچھا کہ تم ذکر و شغل کرتے ہو انہوں نے کہا کرتا ہوں پوچھا کہ کچھ نظر بھی آتا ہے انہوں نے کہا کہ نظر تو کچھ بھی نہیں آتا کہنے لگے کہ خیر ثواب لئے جاؤ باقی نفع کچھ نہیں مجھ کو یہ سن کر حیرت ہوئی کہ عالم ہو کر ایسی بات تمام اعمال سے مقصود تو یہی ثواب ہے اور ثواب سے مقصود ہے حق تعالیٰ کا قرب اور ان کی رضا ء اس کے علاوہ اور وہ کون سی چیز ہے جو ان کے پیش نظر ہے اور جس کو نفع کہہ رہے ہیں خلاصہ یہ ہے اصل مقصود بالتحصیل ثواب ہے جو سبب ہے قرب اور رضا کا اور اصل مقصود بالتحذیر عذاب و عقاب ہے جو سبب ہے بعد حق اور عدم رضا کا بس