ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ایک برزگ نے چلتے ہوئے دیکھا کہ شارع عام پر ایک سارق کو سولی پر لٹا رکھا ہے پوچھا یہ کس جرم میں سزا یاب ہوا عرض کیا کہ حضرت اس نے ایک مرتبہ چوری کی تو ہاتھ کاٹا گیا دوسری مرتبہ چوری کی تو پاؤں کاٹا گیا اب تیسری مرتبہ چوری کی تو حاکم نے سولی کا حکم دیدیا ان بزرگ نے اس کی لاش کے پاس جاکر اس کے قدم چومے لوگوں نے کہ آپ اتنے بڑے شیخ اور اس سارق کے قدم چومے فرمایا اس کے قدم نہیں چومے اس کی استقامت کے قدم چومے ہیں کاش ہم کو خیر میں ایسی استقامت ہو جیسی اس کو شر میں تھی - ( ملفوظ 39 ) بزرگوں کی تعلیم ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عبث اور فضول میں تو وہ پڑے جس کو ضروریات سے غفلت ہو اور ضروریات کی فکر نہ ہو - دین اور آخرت کی فکر کرنے والے کو کبھی فضولیات کی فرصت نہیں ہوسکتی دیکھئے یہ دل کی لگی اور ضرورت اور فکر ایسی چیز ہے کہ اگر کسی کا لڑکا مرجاوے اور ابھی اس کی تجہیز و تلقین نہ ہوئی ہو اس حالت میں اس سے کوئی اقلیدس کی شکل سمجھنے کی درخواست کرے وہ کیا کہے گا بس یہی اہل اللہ کی ہر وقت حالت ہے ان کو اس کی فرصت کہاں کہ کسی پر کفر کا فتویٰ دیں دوسری مثال سمجھئے کہ اگر کسی کی کشتی بیچ سمندر میں ڈانوں ڈول ہو کیا اس حالت میں اس کو مناظرہ کی سوجھے گی اس کی نظر تو صرف کشتی پر ہوگی حضرترابعہ بصریہ سے کسی نے پوچھا کہ کبھی تم نے شیطان پر لعنت بھی کی ہے فرمایا کہ مجھے اپنے محبوب کی یاد ہی سے فرصت نہیں جو دشمن کی فکر کروں اور اس کی برائی کروں بزرگوں کی یہی تعلیم ہے گرایں مدعی دوست بشناختے بہ پیکار دشمن نہ پرداختے