ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
ہوئی مگر یہ معترض صاحب صوفیہ ہی کے مخالف ہیں - پھر راہ کہاں - نیز اس میں بھی اختلاف ہے کہ استواء علی العرش صفت ہے یا فعل - ان اہل ظاہر میں مشہور یہ کہ صفت ہے لیکن اگر صفت ہے تو عرش حادث ہے اور صفت میں مشہور یہ ہے کہ صفت ہے لیکن اگر صفت ہے تو عرش حادث ہے اور صفت ہے قدیم تو قبل حدوث عرش جو استواء علی العرش کی صورت تھی وہی اب بھی تسلیم کر لو ورنہ صفت میں تغیر لازم آوے گا - یہ عجیب وغریب الزامی حجت ہے - جو حق تعالیٰ نے ذہن میں ڈالی اور اس مبحث میں لکھنے کی وقت جو اقوال نظر سے گزرے ان کے تزاحم سے ذہن میں عجب کشمکش ہوئی - مگر خیر جس طرح سے ہو سکا اس کے متعلق ایک رسالہ تیار ہوگیا جس کا نام تمہد الفرش فی تحدید العرش ہے اور اصل تو یہ ہے کہ ذات و صفات کی کہنہ کون معلوم کرسکتا ہے اس لئے آگے بڑھتے ہوئے بھی ڈر معلوم ہوتا ہے اور واقعی کیا کوئی ادراک کرسکتا ہے - اس لئے منع فرما دیا کہ ذات صفات کی بحث میں نہ پڑتا چاہئے یہی مار معقول ہے اس لئے کہ بحث سے بھی کوئی ھقیقت معلوم نہیں کر سکتا جیسے اندھے مادر زاد کو کہا جائے کہ لون کی حقیقت میں خوض نہ کر منع کرنا یقینا معقل اس لئے کہ وہ اس کی حقیقت کو با وجود خوض کرنے کے بھی نہیں سمجھ سکتا - ( ملفوظ 391 ) ریلوے گارڈ کو کرایہ معاف کرنے کا اختیار نہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اللہ کا شکر ے کہ وہ وقت پر ضرورت کی چیز دل میں ڈال دیتے ہیں اور یہ ثمرہ اور برلت اپنے بزرگوں کی دعا اور توجہ کی ہے - نیز ضرورت کی قریب قریب تمام چیزیں اپنے بزرگوں سے کانوں میں پڑ چکی ہیں اس لئے بحمد اللہ زائد کتابوں سے بھی مستغنی ہوں اور اول تو شروع ہی کتب بینی کا کچھ اہتمام نہیں رہا ویسے ہی فضل ایزدی ہوا کہ وہ مدد فرمادیتے ہیں کام چل جاتا ہے کہیں گاڑی نہیں اٹکتی - میں ایک مرتبہ جلسہ سہارنپور میں شرکت کے لئے ریل میں سوار ہوا - اسی گاڑی سے ایک طالب علم دہلی سے آکر اترے کہنے لگے کہ میں تو آپ ہی