ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کے رسالہ دیکھا کرو میں نے کہا کہ تم دیکھ کر بہت محقق بن گئے جو دوسروں کو دعوت دیتے ہو فہم ایسے لوگوں کے پاس نہیں ساری دنیا کو ایک ہی لکڑی ہانکنے ہیں اور جس کے متلعق جو جی میں آتا ہے بدون تحقیق جو چاہئے حکم لگادیتے ہیں تہذیب سے بھی عاری ہوتے ہیں اگر تہذیب سے اپنے شبہ کو رفع کرنا چاہیں تو اس سے کس کو انکار ہے مگر یہ بھی نہیں اب میری ہی عبارت پر جو اعتراض کیا گیا ہے اس میں ذرا تدبر سے کام نہیں لیا - عبارت کے اس حصہ کو نقل نہیں کیا جس میں ان کے شبہ کا جواب ہے - یہ فعل کون سی حدیث کے ماتحت ہے عمل بالحدیث کا محض زبانی ہی دعویٰ ہے مگر دعوے سے کیا ہوتا ہے جب تک لہ عملی جامہ نہ پہنایا جاوے قاری عبد الرحمن صاحب پانی پتی ایسے لوگوں کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ یہ لوگ اپنے کو عامل بالحدیث کہتے ہیں اس میں تو شبہ نہیں کہ عامل بالحدیث ضرور ہیں لیکن کلام اس میں ہے کہ کس کی حدیث مراد ہے - حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یاحدیث النفس سو ظاہر ہے کہ ایسے لوگوں کے یہاں نہ کسی اصول کی پابندی ہے نہ قواعد کی جہاں جو چاہا معنے لے لئے جہاں جو جی میں آئی تفسیر کرلی ہر شخص اپنے کو مجتہد سمجھتا ہے - ( ملفوظ 178 ) حقیقی علوم اللہ والوں پر کھلتے ہیں ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حقیقی علوم اللہ والوں ہی پر کھلتے ہیں باقی دوسرے تو نام ہی کے بحر العلوم ہوتے ہیں حالانکہ نہر العلوم بھی نہیں ہوتے اور آج کل تو خطابات بھی نئے نئے ہو لگے کوئی شیخ الحدیث ہیں کوئی شیخ التفسیر ہیں کوئی امام الفقہ ہیں کوئی امام الہند ہیں کوئی امیر شریعت ہیں اور سب نئی تعلیم یافتہ طبقہ کی جدت ہے یہ تو القاب کے دعوی ہیں اس سے بڑھ کو دو چار کتابیں اصل یا ترجمہ پڑھ کر تبحر کا دعوی بھی ایک معمولی بات ہوگئی اس پر ایک طیفہ یاد آیا میرے ایک دوست مولوی صاحب کہتے تھے کہ متبحر کی دو قسمیں ہیں ایک کدو متبحر اور ایک مچھلی کدو تو تمام سمندر کی سطح پر اوپر اوپر پھرتا ہے مگر