ملفوظات حکیم الامت جلد 6 - یونیکوڈ |
|
کے خیال میں آیا یا اپنی رائے میں آیا کہہ دیا پھر یہ کہ تمہاری کوئی کس طرح ماننے لگا جبکہ سلف کے اتنے بڑے طبقہ کی تم نہیں مانتے پھر تو سب معاملہ ہی درہم برہم ہو جاوے گا پھر بزعم تمہارے حضور صلی اللہ وسلم اورصحابہ کرام تابعین تبع تابعین ائمہ مجتہدین کسی مسئلہ کو نہ سنجھ سکے تو تم بد عقل بد فہم کیا سمجھو گے - چہ نسبت خال رابا عالم پاک اصل بات یہ ہے کہ ان لوگوں کی نظر بالکل سطحی ہوتی ہے گو کسی کی وسیع بھی ہو کیونکہ وسعت تو متبحر ہے مگر خود متبحر کی دو قسمیں ہیں جو ایک مولوی صاحب نے بیان کی تھیں کہ ایک کدو متبحر ہے ایک مچھلی دو کدو تو اوپر اوپر پھرتا ہے اور تمام سمندر کو دیکھ لیتا ہے مگر اس کو قعر دریا کی خبر نہیں اور مچھلی عمق پر پہنچتی ہے سو یہ آج کل کے اس قسم کے لوگ اگر متبحر بھی ہو تو کدو متبحر ہیں اوپر اوپر پھرتے ہیں حقیقت کی کچھ خبر نہیں بس ان لوگوں کو چند چیزیں یاد ہیں وہ بھی کہیں کی اینٹ کہیں کاڑوڑا بہان متی نے کنبہ جوڑا نہ مبادی ہیں نہ اصول نہ فروع من گھڑت جو جی چاہا جو منہ میں آیا بل دیا یا لکھ مارا ساری دنیا کو اپنی طرح اندھا سسمجھتے ہیں اس کا بھی تو ان لوگوں کو خیال نہیں کہ آخر اور بھی تو دنیا میں لکھے پڑے لوگ موجود ہیں وہ ہماری ان لچر اور بے ہودہ تحریرات کو دیکھیں گے تو کیا کہیں گے یہ سب قلوب میں دین نہ ہونے آثار ہیں اللہ بچائے بددینی اور جہل سے یہ دونوں بڑی بلائیں ہیں - ( ملفوظ 456 ) لکھنؤ کے ایک غیر مقلد عالم کی درخواست بیعت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک غیر مقلد مولوی صاحب لکھنو سے یہاں آئے تھے نہایت صفائی کی باتیں کیں بڑا جی خوش ہوا خوش فہم اور سمجھدار آدمی تھے ملتے ہی کہنے لگے کہ شاید بعد میں آپ کو یہ معلوم ہو کر کہ یہ فلاں